اسرائیل حماس کے لیڈروں پر حملہ نہیں کرے گا ،قطر کو یقین دہانی
دوحہ ،26نومبر :۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری ڈیڑھ ماہ کی جنگ کے بعد گزشتہ روز چار دنوں کے لئے جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا ہے ۔ اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل نے اپنی جانب سے قیدیوں کو رہا کیا ہے ۔جنگ بندی کے دوسرے دن اسرئیل نے ایک قدم اور پیچھے کھینچا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے معاہدے کے ثالث قطر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل اب حماس کے رہنماؤں پر حملہ نہیں کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بظاہر دوحہ میں موجود حماس کے رہنماؤں کو ختم نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قطر کو اسرائیل کی طرف سے یہ یقین دہانی ملی ہے کہ موساد دوحہ میں حماس کے سیاسی ونگ کے رہنماؤں کا قتل نہیں کرے گی۔ اسرائیل کو یہ یقین دہانی اس وقت فراہم کرنا پڑی جب دوحہ نے ہفتے قبل قیدیوں کے معاملہ میں اپنی ثالثی کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ نیتن یاہو نے موساد کو حکم دیا تھا کہ وہ پہلے ہی اس طرح کے حل کے لیے تیاری کرے۔ قطر کے علاوہ بھی کافی مقامات میں اس پر عمل کیا جائے گا۔ لبنان اور ترکی جیسے دیگر مقامات پر بھی حماس کے رہنما موجود ہیں۔ غزہ کی پٹی پر 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کا مقصد حماس کو کچلنا اور اس کے رہنماؤں کو قتل کرنا بھی ہے۔
اسرائیل نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ مختصر جنگ بندی اسے اپنے اہداف کے حصول سے نہیں روکے گی۔ خاص طور پر حماس کے سربراہوں کو ختم کرنے کے ہدف سے ۔ حماس کے رہنما اکثر قطر، لبنان اور ترکیہ کے درمیان موجود ہیں۔ تحریک حماس کے رہنما یحییٰ السنوار غزہ میں تعینات ہیں اور محمد ضیف بھی پٹی میں ہی ہیں اور عسکری ونگ کے ذمہ دار ہیں۔