اسرائیل اور حماس جنگ :جنگ بندی کی قرار داد اقوام متحدہ میں ایک بار پھرمسترد
امریکہ نے ویٹو کر کے اقوام متحدہ کی کوشش کو پھر نا کام بنا دیا
نئی دہلی،09دسمبر :۔
اسرائیل اور غزہ جنگ کو دو ماہ گزر چکے ہیں لیکن اب تک مستقل جنگ بندی کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ اطلاعات کے مطابق غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 300 افراد جان بحق ہو چکے ہیں۔ دریں اثنا، غزہ میں مسلسل جنگ بندی کے مطالبات جاری ہیں۔ امریکہ نے جمعہ کے روز جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی اسی طرح کی کوشش ناکام بنا دی۔ اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد پر امریکہ نے ویٹو کر دیا اور یہ منظور نہ ہو سکی۔
اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 13 رکن ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے بعد یہودی ملک نے حماس کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں اپنے حملے جاری رکھے ہیں۔ امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کا استعمال کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ، ’’حماس کی طرف سے کی جانے والی بربریت کبھی بھی فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جواز نہیں بن سکتی۔‘‘
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق فلسطینی علاقوں میں لڑائی میں اب تک 17487 افراد جان بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔