اسرائیل اور امریکہ  کے ذریعہ ایران پر کئے گئے حملے کی برکس نے مذمت کی 

اقوام متحدہ چارٹر کی سنگین خلاف ورزی  قراردیتے ہوئے متعلقہ فریقوں سے کشیدگی کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعہ حل کرنے کی اپیل کی

نئی دہلی ،26 جو ن :۔

برکس (بی آر آئی سی ایس) تنظیم نے ایران پر حالیہ ہونے والے فوجی حملوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ برکس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ، ’’ہم 13 جون سے ایران کے خلاف ہونے والے فوجی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ حملے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔‘‘

بیان میں تمام متعلقہ فریقوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ موجودہ کشیدگی کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے سلجھانے کی کوشش کریں اور اختلافات کا پرامن حل تلاش کریں۔ برکس نے زور دیا کہ پرامن ذرائع سے مسائل کا حل نہ صرف قانونی تقاضہ ہے بلکہ خطے میں دیرپا امن کے لیے بھی ضروری ہے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ روز قبل ہندوستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اس بیان سے خود کو الگ کر لیا تھا، جس میں اسرائیل پر ایران پر حملے کی کھلی تنقید کی گئی تھی۔ مگر برکس کے اس بیان پر ہندوستان نے کوئی اختلاف ظاہر نہیں کیا اور خود کو علیحدہ نہیں کیا، جسے سفارتی حلقے ایک اہم اشارہ تصور کر رہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہم ان حملوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں جو پرامن جوہری تنصیبات پر کیے گئے۔ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قانون بلکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی متعلقہ قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکہ اور اسرائیل نے ایران کی بعض جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، جن پر دنیا بھر میں مختلف سطحوں پر ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔

واضح رہے کہ برکس، جو پہلے برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل تھا، اب اس میں توسیع ہو چکی ہے اور اس میں نئے رکن ممالک جیسے سعودی عرب، مصر، ایتھوپیا، ایران، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا بھی شامل ہو چکے ہیں۔