اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ مسجد میں قرآن نذر آتش کرنے پر عالم اسلام میں بے چینی
غزہ،25اگست :۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری غزہ میں جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ وہیں دوسری جانب حزب اللہ نے بھی پے در پے حملے شروع کر دیئے ہیں ۔ اسرائیل کو دو دو محاذ پر جنگ کا سامنا ہے۔ حماس نے بھی اسرائیل پر حملے جاری رکھے ہیں ۔جس کی وجہ سے اسرائیلی فوجیوں میں تلملاہٹ واضح طور پر نظر آ رہی ہے اس لئے اب وہ انتہائی بزدلانہ حرکت کرتے نظر آ رہے ہیں اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ غزہ کی ایک مسجد میں رکھے قرآن کے نسخے کو نذر آتش کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق الجزیرہ عربی نے اسرائیلی فوجیوں کے کیمروں سے حاصل ایک فوٹیج نشر کیا ہے۔وہ دیگر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوا ہے ۔ وائرل ویڈیو میں اسرائیلی فوجی مقدس کتاب ‘قرآن’ کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے پھاڑ رہے ہیں اور شمالی غزہ میں بنی صالح مسجد میں اسے نذر آتش کرتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں کی اس بزدلانہ حرکت اور قرآن کریم کی بے حرمتی کئے جانے کی تصویر سامنے آنے کے بعد مسلمانوں میں شدید بے چینی ہے ۔ دریں اثیا ر حماس نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی اس کی شکایت عرب اور مسلم ممالک کی تنظیموں سے کرتے ہوئے اس واقعہ پر احتجاج بلند کرنے کی گُہار لگائی ہے۔ حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "قرآن کے نسخے نذر آتش کرنا، مساجد کو ناپاک کرنا اور تباہ کرنا اسرائیلی فوجیوں کے نفرت سے بھرے اور مجرمانہ کردار کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔”
دریں اثناکاؤنسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنس نے کہا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی اور غزہ میں مساجد کو نشانہ بنانا ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل کا غزہ میں فلسطینی لوگوں سے جنگ بھی اسلام کے خلاف جنگ ہے۔ اس گروپ نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے اسرائیل کی اس حرکت کی مذمت کرنے کی بات کہی ہے۔ سی اے آئی آر کے اکزیکٹیو ڈائرکٹر نہاد عواد نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس مذہبی توہین کی مذمت کرنی چاہیے اور غزہ میں قتل عام اور بھوک مری کی اپنی مہم ختم کرنے کے لیے اسرائیل حکومت کو اسلحوں کی منتقلی کو معطل کرنا چاہیے۔