
اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف چارسو فنکاروں کابرطانوی حکومت کوکھلا خط
’’پالیسٹائن ایکشن‘‘ پر پابندی واپس لینے اور اسرائیل کو اسلحہ سپلائی بند کرنے کا مطالبہ،کھلے خط پر معروف فنکاروں کے دستخط
نئی دہلی ،یکم جولائی :۔
غزہ میں اسرائیلی ظلم و بر بریت پر پوری دنیا میں انصاف پسندوں اور انسانیت نوازوں کے درمیان تشویش پائی جا رہی ہے ۔مختلف ممالک میں متعدد اہم شخصیات اور تنظیمیں اسرائیلی ظلم کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں ۔اسی سلسلے میں پالیسٹائن ایکشن تنظیم بھی سر گرم ہے جو مغربی ممالک میں فلسطینی کے حق کی آواز بلند کر رہی ہے ۔برطانیہ میں پالیسٹائن ایکشن کی سر گرمیوں پر حکومت نے پابندی عائد کر دی ہے جس پر گزشتہ روز پیر کو چار سو سے زائد ثقافتی شخصیات نے اعتراض کیا اور برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ’’پالیسٹائن ایکشن‘‘گروپ پر پابندی لگانے کے ارادے سے باز آجائے اس کے علاوہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا بند کرنے کی بھی اپیل کی ۔
فنکاروں نے یہ اپیل ایک کھلے خط کی صورت میں کی ہے جس پر معروف فنکاروں کے دستخط تھے، جن میں موسیقار پال ویلر، میسیو اٹیک کے رابرٹ ڈیل نجا، برائن اینو، اور امریکی فنکار ریگی واٹس شامل تھے۔ ’’آرٹسٹ فار فلسطین یوکے‘‘ (Artists for Palestine UK) کی جانب سے جاری کے گئے خط میں کہا گیا کہ ’’فلسطین ایکشن نسل کشی کو روکنے کیلئے مداخلت کر رہا ہے۔ یہ انسانی جانیں بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ ‘‘
میڈیا رپورٹوں کے مطابق فنکاروں نے اس بات پر زور دیا کہ عدم تشدد پر مبنی براہِ راست کارروائی کو دہشتگردی کا نام دینا زبان کے غلط استعمال اور جمہوریت پر حملے کے مترادف ہے۔ خط میں مزید کہا گیا: ’’قوم کی زندگی کیلئے اصل خطرہ پالیسٹائن ایکشن سے نہیں بلکہ وزیر داخلہ کی اس کوشش سے ہے کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ ‘‘خط کا اختتام حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے ہوا کہ وہ فلسطین ایکشن پر پابندی کے فیصلے کو واپس لے اور اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا بند کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے پالیسٹائن ایکشن کو کالعدم قرار دینے کے ارادے کا اعلان کیا۔ یہ گروپ ان برطانوی ہتھیار ساز کمپنیوں کی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے جو اسرائیلی حکومت کو اسلحہ فراہم کرتی ہیں۔ یہ فیصلہ اس واقعے کے بعد سامنے آیا جب 20؍جون کو اس گروپ کے کارکنوں نے RAF Brize Norton (آکسفورڈشائر میں واقع برطانوی فضائی اڈہ) میں گھس کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا، تاکہ غزہ پر اسرائیلی حملوں اور برطانیہ کی حمایت کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔ کوپر نے کہا کہ وہ ’’ٹیررازم ایکٹ‘‘ کے تحت کارروائی کریں گی جس کے تحت پالیسٹائن ایکشن کی رکنیت اختیار کرنا یا اس کی حمایت کرنا غیر قانونی ہو جائے گا۔ اسی دن سیکڑوں افراد نے لندن کے ٹریفلگر اسکوائر میں جمع ہو کر فلسطین ایکشن کے حق میں مظاہرہ کیا۔