اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے
امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی کی حکومت ہند اور عالمی طاقتوں سے غزہ میں جاری نسل کشی روکنے کے لیے فوری مداخلت کی اپیل

نئی دہلی،24 جولائی :۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
میڈیا کے لیے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025 کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کر دیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہو چکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کر دی گئی ہیں۔ غزہ کی صورت حال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے ۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہو چکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کر رہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں۔ اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025 تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔
کہ ہم اپنے تمام ہم وطنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی آواز بلند کریں۔ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں
سید سعادت اللہ حسینی،امیر جماعت اسلامی ہند
انہوں نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ عالمی نظام کے لیے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ نیتن یاہو کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ کی پاسداری کریں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے ناجائز قبضے کے خاتمے کی قرارداد کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سےمطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے۔بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیے۔ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تمام ہم وطنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی آواز بلند کریں۔ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ ہمیں ہر فورم ، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیے۔