اسرائیلی جارحیت نے فلسطینی معیشت کو تباہ کر دیا،غزہ70 سال پیچھے چلا گیا

اقوام متحدہ کی ایجنسی  کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا کہ جنگ نے غزہ کی پٹی کو 1950 کی دہائی کی صورت حال میں واپس پہنچا دیا ہے

غزہ،24 اکتوبر:۔

غزہ میں جاری ایک سال سے اسرائیل کی بمباری نے غزہ کو مکمل طور پر تباہ و برباد کر دیا ہے۔ تمام معیشت اور رہائش ،تباہ ہو چکی ہے۔غزہ آج کی دنیا سے70 سال پیچھے چلا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک سال سے جاری جنگ نے غزہ کی پٹی کو 1950 کی دہائی کی صورتحال میں واپس پہنچا دیا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے یا اونروا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس بارے میں تبصرہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق، فلپ لازارینی نے اقوام متحدہ کے ایک حالیہ مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ نے فلسطینی معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور غزہ کی تقریباً پوری آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے اور صحت اور تعلیم کے شعبے 70 سال پیچھے جا چکے ہیں۔

فلپ لازارینی نے کہا، ’’جتنی یہ جنگ جاری رہے گی، اتنا ہی زیادہ وقت درکار ہوگا کہ لاکھوں بچوں کو دوبارہ تعلیمی ماحول میں لایا جائے اور ان نقصانات کی تلافی کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔‘‘

اس سے قبل فلپ لازارینی نے شمالی غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی اپیل کی تھی تاکہ وہاں محصور شہریوں تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اونروا کے کارکنوں نے اطلاع دی ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں لوگوں کو کھانا، پانی یا ادویات میسر نہیں ہو رہی ہیں۔

فلپ لازارینی کا کہنا تھا، "ہر طرف موت کی بو ہے، لاشیں سڑکوں پر یا ملبے تلے پڑی ہوئی ہیں۔ لاشوں کو ہٹانے یا انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا، "شمالی غزہ کے لوگ بس موت کا انتظار کر رہے ہیں، وہ خود کو تنہا اور بے یار و مددگار محسوس کر رہے ہیں، ہر لمحہ موت کا خوف ان کے سر پر منڈلا رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل مسلسل حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ پٹی پر حملے کر رہا ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک جان گنوانے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 42792 ہو چکی ہے۔