
اسرائیلی جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، سعودی عرب سمیت 20 عرب و مسلم ممالک کا انتباہ
مشترکہ بیان میں ان 20 ممالک نے واضح کیا کہ علاقائی بحرانوں کا واحد حل سفارت کاری اور مکالمہ ہے
ریاض ،17 جون :۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تشدد سے خطے میں تشویش کی لہر ہے ۔ہر طرف افراتفری کا اعالم ہے ۔دریں اثنا سعودی عرب سمیت 20 عرب اور مسلم ممالک نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے یکسر مسترد کیا ہے اور اس کشیدہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جو خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ کشیدگی کو فی الفور کم کیا جائے تاکہ جنگ بندی اور مکمل امن کی فضا قائم کی جا سکے۔
بیان پر دستخط کرنے والے ممالک میں سعودی عرب، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، پاکستان، بحرین، برونائی دارالسلام، ترکیہ، چاڈ، الجزائر، جمہوریہ کومور، جبوتی، سوڈان، صومالیہ، عراق، سلطنت عمان، قطر، کویت، لیبیا اور موریتانیہ شامل ہیں۔
اسی تناظر میں اعلامیے میں 13 جون 2025ء سے اسرائیل کی جانب سے ایران پر جاری حملوں، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ وزرائے خارجہ نے ریاستوں کی خودمختاری، سرحدی سالمیت، حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں اور پُرامن ذرائع سے تنازعات کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔
مشترکہ بیان میں اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی کہ مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں اور ہر قسم کے تباہ کن اسلحے سے پاک علاقہ بنایا جانا چاہیے، جیسا کہ عالمی قراردادوں میں درج ہے۔ تمام علاقائی ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں بغیر کسی امتیاز کے شامل ہوں۔
اعلامیے میں ان جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی بھی مخالفت کی گئی جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں ہیں، کیونکہ یہ عمل 1949 کے جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کو جلد از جلد دوبارہ شروع کیا جائے، تاکہ اس مسئلے کا ایک پائیدار اور متفقہ حل تلاش کیا جا سکے۔
آخر میں ان 20 ممالک نے واضح کیا کہ علاقائی بحرانوں کا واحد حل سفارت کاری اور مکالمہ ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے منشور اور حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل درآمد کو ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ فوجی حل بحرانوں کو ختم کرنے کے بجائے مزید گمبھیر بنا دیتے ہیں۔