ارکان پارلیمنٹ کی معطلی جمہوریت کے لئے خطرناک: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی،21دسمبر:
17ویں لوک سبھا کا سرمائی سیشن اپنے آخری مرحلے میں ہے ،اس دوران پارلیمنٹ کے اندر سے زیادہ باہر ہنگامہ برپا ہے ۔مودی حکومت میں ارکان پارلیمنٹ کی ریکارڈ معطلی نے جمہوریت پسندوں کی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔اس سلسلے میں متعدد تنظیموں اور پارٹیوں نے اس بڑے پیمانے پر ایوان سے ارکان پارلیمنٹ کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ملک کی سر کردہ ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے بھی جمہوری ہندوستان کے انوکھے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے لئے خطرناک قرار دیا ہے ۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ ” پارلیمنٹ سے اپوزیشن کے 141 ارکان کو معطل کرنا انتہائی تشویش کی بات ہے۔ یہ جمہوریت کے لئے خطرے کی علامت ہے۔ یہ معطلی محض اس لئے عمل میں لائی گئی کہ ان ارکان نے وزیر داخلہ سے پارلیمنٹ میں سیکورٹی کی حالیہ کوتاہیوں پر بیان دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جماعت اسلامی ہند اس معطلی کو غیر منصفانہ اور جمہوریت مخالفت سمجھتی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی“۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ” پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹی،حکومت کو جوابدہ بنانے، متبادل نقطہ نظر کی نمائندگی کرنے اور چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کو من مانی طور پر معطل کردینا، جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتا ہے۔ اس کے نتائج ہمارے آئینی اقدار کے لئے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے لئے کوئی جگہ نہ ہو، وہ مطلق العنان اور فسطائی حکومتوں کی پہچان ہوتی ہے، ہمیں اس خطرناک سمت میں جانے سے گریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ اپوزیشن کے بغیر حکومت کا احتساب صفر ہوگا اور حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر کوئی سوال اٹھانے والا نہ ہوگا“۔
پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ” اس سے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ تقریباً پوری اپوزیشن کو سرمائی اجلاس کے لئے معطل کردینے کے بعد، پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے تمام بل ’بشمول کچھ سخت قوانین‘ بغیر کسی بحث کے منظور کرلئے جائیں گے۔ برسراقتدار کا یہ عمل اس کے اس دعوے کے خلاف جاتا ہے کہ ”وہ جمہوریت کی محافظ ہے“ اور یہ اس کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جماعت، حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کو منسوخ کرے اور تمام قانون سازوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ عوام کے وقار اور ایوان کے آداب کا خیال رکھیں۔