اردو ہندوستان کی لسانی وراثت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے: ڈاکٹرسید احمد خان
اردو ڈیولپمنٹ آر گنائزیشن نےراجستھان میں اردو میڈیم اسکولوں کے ہندی میڈیم میں انضمام پر تشویش کا اظہارکیا،وزیر اعلیٰ کو خط
نئی دہلی،23 جنوری :
راجستھان میں بی جے پی کی حکومت کے ذریعہ اردو میڈیم اسکولوں کو ختم کرنے کے اقدامات سے اردو داں طبقے میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔ اجمیر سے وابستہ اردو دوست افراد کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے وہیں اردو کے فروغ میں سر گرم ادارے بھی اردو میڈیم اسکولوں کو ختم کرنے کی مذمت کر رہے ہیں ۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خان نےراجستھان حکومت کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ کو ایک خط لکھ کر ہندوستانی زبان اردو کے تحفظ اور اخلاقی اقدار پر مبنی تعلیم کو فروغ دینے کی کوششوں پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر خان نے راجستھان حکومت کو یاد دلایا کہ اردو نہ صرف ہندوستان کی لسانی وراثت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے بلکہ پورے ملک میں اسے بے پناہ مقبولیت حاصل ہے۔ آج بھی ہندوستان کے کونے کونے میں اردو پڑھی، لکھی اور بولی جاتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اردو نے ہندی کو بھی فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ریاست کے محکمہ تعلیم پر زور دیا کہ وہ تنگ نظری سے آگے بڑھ کر اس مقبول زبان کی حمایت کرے۔ انہوں نے راجستھان بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کی طرف سے 17 جنوری کو جاری کردہ حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا، جس میں اردو میڈیم اسکولوں کو ہندی میڈیم میں ضم کرنے کا حکم دیا گیا ہے، تاکہ اردو میڈیم اداروں کی بقا کو یقینی بنایا جاسکے۔
ڈاکٹر خان نے نشاندہی کی کہ اجمیر اور راجستھان کے دیگر حصوں میں آزادی سے پہلے قائم اردو میڈیم اسکولوں کو اب ہندی میڈیم اسکولوں میں ضم کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اردو میڈیم اسکولوں کے وجود کے تحفظ کے لیے اس ہدایت کو منسوخ کریں۔