اردو سے صرف انہیں پریشانی ہے جو ہندو-مسلم سیاست کرتے ہیں
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ لب و لہجہ ریاست کے وزیر اعلیٰ کے شایان شان نہیں ہے،وہ اس وقت ذہنی دباؤ میں ہیں

نئی دہلی ،22 فروری :۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ ایوان میں اردو کے تعلق سے نازیبا تبصرہ پر تنقیدوں کا سلسلہ ختم نہیں ہو رہا ہے۔سماج وادی پارٹی مسلسل وزیر اعلیٰ پر نشانہ سادھ رہی ہے۔ایک بار پھر سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے ایودھیا سے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نےوزیر اعلیٰ کے تبصرہ پر تنقید کی ہے اور اردو کے خلاف بیان بازی کو ہندو مسلم منافرت کی سیاست قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو کسی خاص قوم یا برادری کی زبان نہیں ہے، بلکہ یہ محبت، عزت اور تہذیب کی زبان ہے۔ انہوں نے اُردو کو ملک کی سب سے بہترین زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی زبان ہے جو صدیوں سے مختلف طبقات کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔
اودھیش پرساد نے کہا کہ سرکاری دفاتر اور عدالتوں میں کئی اہم ریکارڈ اردو میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت اردو سے صرف انہیں پریشانی ہے جو ہندو-مسلم سیاست کو فروغ دیتے ہیں، ورنہ باقی سب کے لیے یہ عام بول چال کی زبان ہے، جس میں ہندی کے کئی الفاظ بھی شامل ہیں۔ لوگ روزمرہ کی گفتگو اور تقاریر میں بھی اس زبان کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ یہ ایک عام فہم اور مقبول زبان ہے۔
انہوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ‘کٹھ ملّا’ والے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان کسی سنت یا سنیاسی کا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا، "اتر پردیش کی تاریخ شاندار رہی ہے، یہاں سے سات وزرائے اعظم منتخب ہو چکے ہیں۔ یہ ریاست ہمیشہ گنگا-جمنی تہذیب کی علامت رہی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ لب و لہجہ ریاست کے وزیر اعلیٰ کے شایان شان نہیں ہے۔ وہ اس وقت ذہنی دباؤ میں ہیں، کیونکہ مہاکمبھ میں بے شمار لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے اور اب وہ سوالات کے گھیرے میں ہیں۔ اسی دباؤ کی وجہ سے وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں لیکن ہم ان کی باتوں پر زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ اتر پردیش اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن، خاص طور پر سماجوادی پارٹی، پر سخت تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایس پی کے رہنما اپنے بچوں کو انگلش میڈیم اسکولوں میں تعلیم دلواتے ہیں لیکن جب حکومت عام عوام کے بچوں کو بہتر تعلیمی سہولیات دینے کی کوشش کرتی ہے، تو یہی لوگ اردو مسلط کرنے کی حمایت کرنے لگتے ہیں۔