اردو سے حد درجہ نفرت کا نتیجہ ،اب شاہی اسنان کا نام تبدیل کرنے کی تیاری
لفظ شاہی کو ہندو روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے راجسی اسنان نام دینے کا مشورہ ،مدھیہ پردیش میں مہا کال کی سواری سے شاہی لفظ ہٹایا گیا
نئی دہلی ،07ستمبر :۔
بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں مسلمانوں سے حد درجہ نفرت دیکھا جا رہا ہے۔خود حکومتیں اس قدر مسلم دشمنی میں غرق ہے اور اسلامو فوبیا کا اس قدر شکار ہیں کہ انہیں اردو زبان سے ہی پیٹ میں مرورڑ شروع ہو جاتی ہے اور کسی نہ کسی طرح اس نام کو تبدیل کرنے کے لئے قانونی طور پر کارروائی شروع کر دیتے ہیں ۔خواہ وہ نام برسوں سے ہندو روایت کا حصہ رہا ہو ۔مدھیہ پردیش اور اتر پردیش اس سلسلے میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے میں سر فہرست ہیں ۔ اس سے قبل اتر پردیش کی یوگی حکومت نے ہر اس نام کو تبدیل کر دیا جس میں کہیں بھی کوئی لفظ اردو کا ہو یا مسلمانوں کی بو بھی آ رہی ہو۔اسی طرح اب مدھیہ پردیش کی حکومت نے برسوں سے چلی آر رہی مہا کال کی شاہی سواری کی روایت کا نام تبدیل کر دیا ہے اور اسے شاہی کی جگہ راجسی کر دیا ہے۔ اسی طرز پر اب کمبھ کے دوران ہونے والے اکھاڑوں کی شاہی اسنان کا بھی نما تبدیل کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
اتر پردیش کے پریاگ راج میں 13 جنوری 2025 سے ’مہاکمبھ‘ کا انعقاد ہونے والا ہے۔ اس سلسلے میں ابھی سے تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ مہاکمبھ میں اکھاڑوں کے ’شاہی اسنان‘ کا نام بدلنے کی تیاری چل رہی ہے۔ دراصل ’شاہی اسنان‘ میں ’شاہی‘ لفظ کو اُردو قرار دیتے ہوئے کچھ سَنتوں نے اسے ’راجسی اسنان‘ نام دینے کا مشورہ دیا ہے۔
دراصل مہاکال کی شاہی سواری سے ’شاہی‘ لفظ کو ہٹانے سے متعلق مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو کے بیان کا سَنتوں نے استقبال کیا ہے۔ ’اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد‘ کے سربراہ شری منسا دیوی مندر ٹرسٹ کے چیف اور شری نرنجنی پنچایتی اکھاڑا کے سکریٹری شری مہنت رویندرپوری نے ’شاہی‘ لفظ کو کمبھ کے ’شاہی اسنان‘ سے بھی ہٹانے کے لیے کوشش شروع کر دی ہے۔ انھوں نے ’شاہی‘ لفظ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے مذہبی روایات کے خلاف قرار دیا ہے۔
مہنت رویندرپوری کا کہنا ہے کہ ’شاہی‘ لفظ کا استعمال مغل دور سے شروع ہوا ہے۔ لفظ ’شاہی‘ غلامی کی نشانی ہے، ’شاہی‘ ایک اردو لفظ ہے۔ ہماری قدیم ہندوستانی ثقافت اردو نہیں بلکہ ہندی ہے، اس لیے ’اسنان‘ کے ساتھ ’شاہی‘ کی جگہ ’راجسی‘ لفظ استعمال ہونا چاہیے ۔اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت رویندرپوری کا کہنا ہے کہ جب سبھی اکھاڑوں کے سَنت مہاتماؤں کے ساتھ میٹنگ ہوگی تو وہاں یہ بات رکھی جائے گی۔ میٹنگ میں اس کے لیے ایک قرارداد لایا جائے گا۔ اس کے بعد ہم سبھی سَنت مل کر اس قرارداد کو ہریدوار، اجین، پریاگ راج میں دیں گے۔