اخلاقی پستی: غزہ کے بحران پر مودی حکومت کی خاموشی پرسونیا گاندھی کی تنقید
کانگریس کی سینئر رہنما سونیا گاندھی نے اپنے مضمون میں غزہ میں اسرائیلی بربریت پر خاموشی کو اسے آئینی اقدار کے ساتھ غداری قرار دیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،29 جولائی :۔
کانگریس کی پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر خاموش رہنے پر مودی حکومت کی سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حملے نسل کشی کے مترادف ہیں اور انہوں نے بھارتی حکومت کی خاموشی کو ملک کی آئینی اقدار کے ساتھ ’بزدلانہ غداری‘ قرار دیا۔
ہندی اخبار دینک جاگرن میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں سونیا گاندھی نے لکھا کہ غزہ کے لوگوں کے مصائب پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی "انتہائی مایوس کن” ہے اور "اخلاقی بزدلی” کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ ان اقدار کی حمایت میں واضح اور مضبوطی سے بات کریں جن کے لئے ہندوستان ہمیشہ کھڑا رہا ہے۔
انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی ایسے تشدد یا اسرائیلی یرغمال بنائے جانے کا دفاع نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا ردعمل اپنے دفاع سے بہت آگے نکل گیا ہے اور مجرمانہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ 17000 بچوں سمیت 55,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ میں رہائشی عمارتیں، ہسپتال اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔ غزہ کا سماجی ڈھانچہ بکھر گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کو ادویات، خوراک اور ایندھن کی سپلائی بند کر دی ہے اور یہاں تک کہ ان شہریوں پر گولیاں چلائی ہیں جو خوراک جمع کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے اسے جبری فاقہ کشی کی ایک دانستہ حکمت عملی قرار دیا، اور اسے انسانیت کے خلاف جرم بتایا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہاں تک کہ اسرائیلی فوج کو بھی اس خوفناک حقیقت کو تسلیم کرنا پڑا ہے۔سونیا گاندھی نے کہا کہ بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم فلسطینیوں کو نسلی طور پر پاک کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کا موازنہ 1948 کے نقبہ سے کیا، جب فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا۔ انہوں نے اسرائیل پر نوآبادیاتی ذہنیت سے کام لینے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ اس میں سے کچھ تشدد رئیل اسٹیٹ ٹائیکونز کے فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے حملوں کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل پر کوئی سزا نہیں دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اسرائیل نے نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور انسانی امداد کی اجازت دینے کے جنوری 2024 سے بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم کو نظر انداز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور برازیل جیسے ممالک نے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرا کر جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔ فرانس نے فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے اور برطانیہ اور کینیڈا نے اسرائیلی رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اسرائیل کے اندر بھی اب کچھ آوازیں جنگی جرائم کا اعتراف کر رہی ہیں۔
انہوں نے اپنے مضمون میں مرکز کی مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھاکہ ’’اس انسانی تباہی کے درمیان، یہ شرمناک ہے کہ ہندوستان خاموش ہے۔‘‘ "بھارت کبھی عالمی انصاف میں ایک رہنما تھا، استعمار اور نسل پرستی کے خلاف کھڑا تھا، آج خاموش رہ کر، ہم اس تاریخ سے غداری کر رہے ہیں۔
انہوں نے قارئین کو یاد دلایا کہ 1974 میں اندرا گاندھی کی قیادت میں ہندوستان فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کو تسلیم کرنے والا پہلا غیر عرب ملک بنا ۔ 1988 میں ہندوستان نے بھی سرکاری طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کیا۔سونیا گاندھی نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے، جہاں اسرائیل اور فلسطین دونوں پرامن طور پر رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی پر زور دیا کہ وہ بولیں، "دنیا دیکھ رہی ہے، اور گلوبل ساؤتھ قیادت کے لیے ہندوستان کی طرف دیکھ رہا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہندوستان انصاف اور امن کے لیے کھڑا ہو۔
واضح رہے کہ اس سےقبل بھی کانگریس کے متعدد رہنماؤں نے مرکزی حکومت کے ذریعہ اسرائیلی مظالم پر خاموشی پر سخت سوال کھڑے کر چکے ہیں اور فلسطینیوں پر ہو رہے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کر چکے ہیں۔مگر مرکز کی مودی حکومت کا رویہ اور لہجہ اسرائیل کے تئیں نرم ہے یہی وجہ ہے کہ ماضی کی ملک کی شفاف پالیسی کے خلاف یہ حکومت فلسطین کے مظلوموں کے بجائے اسرائیل کے ساتھ بڑی بے شرمی کے ساتھ کھڑی ہے ۔