اجین : جگن ناتھ رتھ یاترا کے دوران شاہی مسجد پر جوتے اور گائے کا گوبر پھینکا گیا،اب تک کوئی کارروائی نہیں
شکایت کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا،جانچ کرنے اور مناسب کارروائی کی یقین دہانی کرائی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،اجین،28 جون :۔
کھاتی سماج (او بی سی کمیونٹی) کی جگن ناتھ رتھ یاترا کے دوران جمعہ کی رات دیر گئے اجین میں فرقہ وارانہ کشیدگی اس وقت بھڑک اٹھی جب ہجوم میں سے نامعلوم افراد نے چھتری چوک میں واقع تاریخی شاہی مسجد میں چپل، جوتے اور گائے کے گوبر کے اپلے پھینکے۔
رپورٹ کے مطابق اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی، جس سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ اور مذمت کی گئی۔ بہت سے آن لائن صارفین نے عبادت گاہ کی بے حرمتی پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے فوری کارروائی اور جوابدہی کا مطالبہ کیا۔
ریڈینس ویکلی کی رپورٹ کے مطابق مقامی رہائشی ابرار احمد نے ایک باضابطہ شکایت درج کروائی۔ جس پر پولیس نے بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعہ 299 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔ جس کا تعلق "مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں” سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ کی سنگینی کے باوجود تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ مجرموں کی شناخت کے لیے چھتری چوک سے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کر رہے ہیں۔ اسٹیشن ہاؤس آفیسر راجکمار مالویہ نے کہا، "ہم ویڈیو شواہد کا تجزیہ کر رہے ہیں اور شاہی مسجد کی توہین کے ذمہ داروں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
جبکہ اجین میں امن و امان کی صورتحال بر قرار ہے ، کمیونٹی کے اراکین اور حقوق گروپوں نے پولیس کی لاپر وائی، غفلت، تاخیر اور فوری جوابدہی کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ مدھیہ پردیش میں اس طرح کا پہلا فرقہ وارانہ واقعہ نہیں ہے۔ اس سال کے شروع میں مذہبی تقریبات کے دوران ریاست کے دیگر حصوں میں بھی اسی طرح کی کشیدگی کی اطلاع ملی تھی، جس سے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے خدشات بڑھ گئے تھے۔
یہ واقعہ مذہبی طور پر حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی نازک نوعیت کی نشاندہی کرتا ہے اور اس نے مذہبی جلوسوں کی سیاست کرنے اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے قریب ان کے تجاوزات پر دوبارہ بحث چھیڑ دی ہے۔ قابل ذکرہے کہ ہندو اکثریت کے تہواروں پر عام طور پر مذہبی جلوس جان بوجھ کر مساجد کے سامنے سے نکالے جاتے ہیں اور اس دوران ہنگامہ کیا جاتا ہے ،فحش گانے بجائے جاتے ہیں جس سے متعدد مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں ۔ اس کے باوجود انتظامیہ اور پولیس اس طرح کے اشتعال انگیز حرکتوں پر کارروائی کرنے میں غفلت کا شکار ہے۔