اجین بک فیئر میں قادیانی بک اسٹال  کے مالک پر ہندو پریشد سے وابستہ خواتین کا حملہ

کتاب دستیاب ہونے پر اطلاع دینے کی غرض سے نام اور رابطہ نمبر رجسٹر پر درج کرانے پر ناراض ہندوتوگروپ کی خواتین نے چھیڑ خانی کا الزام لگاکر پیٹا،پولیس میں شکایت بھی درج کرائی

نئی دہلی،05ستمبر:۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت میں ہندو تو گروپ اس قدر اندھا ہو گیا ہے کہ کسی بھی  اردو نام والے کو مسلم سمجھ کر اس سے مار پیٹ شروع کر دیتے ہیں،اس میں خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین سبھی کے اندر مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہر بھر دیا گیا ہے ۔

تازہ معاملہ مدھیہ پردیش کے اجین کا ہے جہاں بک فیئر میں ایک قادیانی بک اسٹال کو مسلم بک اسٹال سمجھ کر بک اسٹال کے مالک وقار سلیم نامی ایک احمدی  کو ہندوتو خواتین نے جم کر پیٹ دیا ۔قادیانی وقار سلیم اپنے بک اسٹال پر لوگوں میں اسلام کے خلاف اور قادیانیت کے حق میں تشہیر کر رہا تھا لیکن ہندو توگروپ نے سمجھا کہ وہ اسلام کی تبلیغ کر رہا ہے اور اس کی جم کر پٹائی کر دی ۔

یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب سلیم نے ایک خاتون سے اس کا رابطہ نمبرکی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی جب اس نے کچھ کتابوں کی ترسیل کے بارے میں دریافت کیا۔

عینی شاہدین کے مطابق، صورت حال اس وقت بڑھ گئی جب خاتون نے سلیم سے میلے میں خریدی گئی کتابوں کی ترسیل کا بندوبست کرنے کو کہا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم نے بتایا کہ کتابیں پہلے ہی فروخت ہو چکی ہیں، اور اس نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنا پتہ رجسٹر میں لکھ دیں تاکہ کتابیں دستیاب ہونے پر وہ اسے مطلع کر سکیں۔

سلیم پر خاتون نے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا  ، اور مدھیہ پردیش پولیس  میں  اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ۔

چھیڑ چھاڑ کا الزام لگانے والی خاتون کا تعلق   ہندوتوا کی معروف شدت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد ( وی ایچ پی) سے ہے۔

سلیم نے بتایا کہ”مجھ سے گروپ نے میرا شناختی کارڈ مانگا، میں نے اسے شناختی کارڈ دے دیا، کیونکہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا تھا۔ میں نے کسی کو ہراساں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ احمدی کبھی کسی کو پریشان کرنے کا نہیں سوچتے اور وہ ’’سب سے محبت اور کسی سے نفرت نہیں‘‘ کے فلسفے پر یقین رکھتے ہیں۔

اس نے مزید کہا کہ’’یہاں تک کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے احمدی برادری کی تعریف کی… اگر میرے خلاف کوئی الزام ہے تو میں پولیس اسٹیشن جانے کے لیے تیار ہوں اور میں حکام کے ساتھ تعاون کروں گا۔

سلیم کے خلاف تعزیرات ہند کے تحت ایک خاتون  کے خلاف چھیڑ چھاڑ (دفعہ 354) اور مجرمانہ دھمکی (دفعہ 506) کو عزت نفس کو مجروح کرنے کے ارادے سے حملہ کرنے سے متعلق ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔