اجمیر 92مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش،مسلم تنظیموں کا احتجاج ،پابندی کا مطالبہ

نئی دہلی،08جون:۔

مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت پر مبنی فلموں کی ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ تشہیر سے دائیں بازو کی نظریات کے حامل فلم سازوں کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں ،کشمیر فائلز،دی کیرالہ اسٹوری کی اچھی کمائی سے نفرت فلم سازوں کو چسکا لگ گیا ہے ۔چنانچہ اب یکے بعد اس طرح کی مسلم مخالف فلمیں منظر عام پر آ رہی ہیں ۔72 حوریں اور اجمیر92 میں اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔72حوریں کا ٹیزر ریلیز ہونے کے بعد تنازعہ شروع ہو گیا ہے دریں اثنا اجمیر 92 بھی اسی قبیل میں شامل ہو گئی ہے ۔

اجمیر92 فلم آئندہ 14 جولائی کو ریلیز ہونے والی ہے ۔اس سے قبل ہی متعدد مسلم تنظیموں نے اس فلم کے خلاف مورچہ کھول دیاہے ہے اور فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔انہوں نے اس فلمکو ملک میں نفرت پھیلانے کی سازش قرار دیا ہے ۔واضح رہے کہ اس فلم میں زرین وہاب،کرن ورما، سومت سنگھ ،سیاجی شندے ور منوج جوشی شامل  ہیں۔ اس فلم کو پشپیندر سنگھ نے ڈائریکٹ کیا ہے ۔فلم سازوں نے اس فلم کے حقیقی واقعات پر مبنی ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔فلم سازوں کا دعویٰ ہے کہ اس کی کہانی اجمیر92 میں 250 کالج کی لڑکیوں کی کہانی پر مبنی ہے جو 1992 میں راجستھان کے اجمیر میں سیاسی رہنماوں اور با اثر افراد سمیت اجمیر درگاہ کے کارکنان کے ذریعہ پھنسائے گئے اور جنسی زیادتی اور بلیک میل کئے گئے تھے ۔

فلم کے اعلان کے فوراً بعد اکھل بھارتیہ مسلم جماعت کے صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی بریلوی نے کہا کہ فلم کے ذریعہ ایک خاص مذہب اسلام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا تھا کہ فلم کے ذریعہ ملک کے لوگوں کو گرماہ کیا جا رہا ہے سماج کو تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اجمیر92 نے درگاہ کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے اور وہاں دی جانے والی تعلیمات کو غلط اور گمراہ کن بتایا ہے جیسا کہ فلم میں دکھایا گیا ہے ۔انہوں نے حکومت سے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اجمیر درگاہ کی انجمن کمیٹی کے سکریٹری سرور چشتی نے اجمیر 92 کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیا ہے ۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے بھی اجمیر92 فلم  کو اخبار کے نام جاری ایک ریلیز میں سماج میں پھوٹ ڈالنے سے تعبیر کیا تھا۔ مولانا مدنی نے کہا تھا کہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیر ہندو مسلم اتحاد کی مثال اور لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے حقیقی سلطان تھے ۔ان کی شخصیت کی توہین یا تحقیر کرنے والے خود رسوا ہوئے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ اجمیر میں پیش آمدہ واقعہ کی جو شکل بتائی جا رہی ہے وہ سبھی سماج کے لئے انتہائی تکلیف دہ اور گھناؤنا عمل ہے اس کے خلاف بلا لحاظ مذہب و ملت اجتماعی جدو جہد کی ضرورت ہے لیکن یہاں تو سماج کو تقسیم کر کے مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں ن مطالبہ کیا کہ ایسی فلم پر پابندی عائد کی جائے ۔