اجمیر:راجستھان بی جے پی حکومت نے مشہور خادم ہوٹل کا نام بدل کر اجے میرو کر دیا
اجمیر درگاہ کے خادم سرور چشتی نے بی جے پی حکومت پر تاریخ بدلنے کی سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے سستی سیاست قرار دیا
نئی دہلی،22 نومبر :۔
راجستھان میں واقع اجمیر پوری دنیا میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ سے معروف ہے۔پانچ سو سال سے یہ علاقہ اجمیر خواجہ معین الدین چشتی کے آخری آرام گاہ کے طور پر جانا جا تا ہے ہر سال دنیا بھر سے لوگ اس بہانے اجمیر آتے ہیں ۔مگر بی جے پی کی مسلم دشمنی اس شناخت کو بھی مٹانے کے در پے ہے۔اجمیر میں واقع خادم ہوٹل کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے راجستھان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (آر ٹی ڈی سی) کے ایک ہوٹل خادم کا نام تبدیل کر کے ‘اجے میرو’ کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق،آر ٹی ڈی سی کی منیجنگ ڈائریکٹر سشما اروڑہ نے گزشتہ دنوں پیر کو اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیاتھا، جس میں کہا گیاتھا کہ کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں لیے گئے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے نام کو تبدیل کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اجمیر کے ایم ایل اے اور اسمبلی اسپیکر واسودیو دیونانی نےاس سے پہلے آر ٹی ڈی سی کو ضلع کلکٹریٹ کے سامنے واقع ہوٹل کا نام تبدیل کرنے کی ہدایت دی تھی۔واضح ہو کہ یہ شہر صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے لیے مشہور ہے ۔دیونانی نے ایک بیان میں کہا، ‘یہ ہوٹل اجمیر آنے والے سیاحوں، اہلکاروں، ملازمین اور عام لوگوں کے قیام کے لیے مشہور ہے۔ اس کا نام اجمیر کی قدیم ثقافت، شناخت اور تاریخ سے بھی جوڑا جانا چاہیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ سمراٹ پرتھوی راج چوہان کے دور میں اجمیر اجے میرو کے نام سے مشہور تھا۔ قدیم ہندوستانی صحیفوں اور تاریخ کی کتابوں میں اجمیر کا نام اجے میرو بتایا گیا ہے۔ ایسے میں ہوٹل کا نام اجےمیرو ہونا چاہیے۔حکام کے مطابق، دیونانی نے اجمیر واقع کنگ ایڈورڈ میموریل کا نام ہندو فلسفی سوامی دیانند سرسوتی کے نام پر رکھنے کی تجویز بھی دی ہے
وہیں دوسری جانب اجمیر کی درگاہ شریف کے خادموں کی تنظیم نے اس اقدام کی مذمت کی ہےاور اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی شہر کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خادم ٹورسٹ بنگلے کا نام تبدیل کرنے کے بارے میں، خدام کی تنظیم انجمن کمیٹی کے سکریٹری سرور چشتی نے کہا، ”بی جے پی والوں نے اس کا نام بدل کر اجے میرو رکھ دیا۔ خادم خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ سے مشہور ہیں اور ہم ان کی نسل ہیں، ہماری 800 سال کی میراث ہے۔ کہیں الہ آباد کا نام بدلا جا رہا ہے، کہیں مغل سرائے کالے خان… اور کہیں اورنگ آباد۔ تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسے ربڑ سے نہیں مٹایا جائے گا، تاج محل، لال قلعہ، قطب مینار کو بھی گرا دو۔
انہوں نے مزید کہا کہ لال قلعہ جہاں سے وزیر اعظم خطاب کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ، ایوان صدر، پارلیمنٹ، ہائی کورٹ کے افسران کے بنگلے، یہ سب انگریزوں نے دیا تھا۔ یہ سب ہٹا دو، یہ بھی غلامی کی علامت ہیں، ان کو بھی نکال دو۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے، دنیا میں ورثہ اور ثقافت محفوظ ہے۔ لیکن یہاں اسے مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ سچ ہے کہ مسلمانوں اور انگریزوں کی حکومت تھی۔ انگریزوں نے یونیورسٹیاں، اسکول، این ڈی اے جیسی چیزیں دیں۔ سول سروسز کا امتحان جسے آج ہم یو پی ایس سی کے نام سے جانتے ہیں انگریزوں نے دیا تھا۔سب کچھ مٹا دیں، یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔یہ بی جے پی کی سستی سیاست ہے۔