اتنی بڑی تعداد میں ارکان پارلیمنٹ کی معطلی مودی سرکار کے متکبرانہ جنون کا اظہار:قاسم رسول الیاس

نئی دہلی،20دسمبر :۔

17ویں لوک سبھا کے سرمائی اجلاس کا آخری دور چل رہا ہے اور اس دوران مودی حکومت نے ریکارڈ سطح پر اپوزیشن پارلیمنٹ کے ارکان کو ایوان سے باہر کر دیا ہے ۔یہ ملک کی جمہوری تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ ایوان میں اپوزیشن کے ارکان کی غیر موجودگی  میں حکمراں جماعت کے ارکان ایوان کی کارروائی چلا رہے ہیں۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے جمہوری طور پر منتخب ارکان پارلیمنٹ کی بڑے پیمانے پر معطلی کی شدید الفاظ میں مذمت  کی ہے ۔پارٹی کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا نہ صرف اظہار خیال کی آزادی پر حملہ ہے بلکہ جمہوریت کے ساتھ بھی بدترین مذاق ہے۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا، ”پارلیمنٹ میں سیکورٹی کی ساتھ ہوئی خلاف ورزی، پارلیمنٹ کے تمام اراکین کے لیے مشترکہ تشویش کا معاملہ ہونا چاہیے تھا، بجائے اس کے،جب حزب اختلاف کے 143اراکین پارلیمنٹ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ہاؤس میں جواب طلب کیا تو انھیں پورے سرمائی اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا جو کہ ایک چونکا دینے والا اور عجیب غریب معاملہ ہی نہیں بلکہ مودی حکومت کے متکبرانہ جنون کا بدترین مظاہرہ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”جمہوریت میں اپوزیشن کو یہ حق ہے کہ وہ حکومت سے جواب طلب کرے اور اسے، اس کی کوتاہی اور لاپرواہی کے لیے جوابدہ ٹھہرائے دوسری طرف حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں اظہار خیال کا موقع دے“۔ لیکن جب اسے جائز حق سے محروم کیا جاتا ہے تو وہ مجبوراً اجلاس کی کاروائی میں خلل ڈالنے لگتی ہے”۔

انہوں نے کہا، ”مودی حکومت ماضی کی حکومتوں کے برخلاف زیادہ کثرت سے اپوزیشن ارکان کی معطلی، اخراج اور استحقاق کے اقدامات کا استعمال کرکے آمرانہ اور مطلق العنان حکومت کی طرح برتاؤ کررہی ہے۔ ایسے اقدامات دراصل ان ووٹروں کی توہین ہے جو ان نمائندوں کو منتخب کرتے ہیں اور جمہوریت پر حملہ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو نہ تو پارلیمنٹ کی نمائندہ حیثیت کا احساس ہے اور نہ ہی ملک کے آئین کا احترام، وہ تو بس ”حزب اختلاف مکت پارلیمنٹ“ میں اہم قوانین اور فیصلوں کے لئے راستہ صاف کرنا چاہتی ہے۔

ڈاکٹر الیاس نے مطالبہ کیا کہ اراکین پارلیمنٹ کی معطلی کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور حکمران جماعت”دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت” کی پارلیمنٹ میں بحث و مباحثے کی اجازت دے۔