اتر پردیش:200 سال قدیم مقبرے پر ہندوتو شدت پسندوں کا حملہ ،بھگوا جھنڈا لہرایا

 پولیس کی موجودگی میں ہندوتو بریگیڈ کے سیکڑوں کارکنان نے مقبرے میں گھس کر توڑ پھوڑ کی ،متعدد قبروں کو نقصان پہنچایا،مسلمانوں کی طرف سے بھی احتجاج ،پولیس نے فریقین کو سمجھا کر معاملہ شانت کرایا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،فتح پور، 11 اگست:۔

اتر پردیش میں یوگی کی حکومت میں ہندوتو شر پسندوں کے حوصلے کس قدر بلند ہیں اس کا اندازہ آج فتح پور واقع دو سو سالہ قدیم مقبرے پر غنڈہ گردی سے آسانی سے لگایا جا سکتاہے ۔پولیس کی موجودگی میں ہندوتو تنظیموں کے سیکڑوں شر پسندوں نے مقبرے پر حملہ کر دیا اور جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے توڑ پھوڑ کی اور بھگوا جھنڈا لہرا دیا۔حیران کن معاملہ یہ ہے کہ یہ تمام غنڈہ گردی پولیس کی بھاری نفری اور بریکیڈنگ کے بعد ہوئی ہے اور پولیس کچھ بھی کرنے میں نا کام رہی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق  اتر پردیش میں فتح پور ضلع کے ہیڈکوارٹر میں آبو نگر ریڈائیا میں واقع  عبد الصمد کا دو سو سال قدیم مقبرہ ہے ۔جسے ہندوتو تنظیموں کے شدت پسندوں نے ٹھاکر جی یا شیو مندر قرار دے کر آج حملہ کیا۔  مقبرے میں داخل ہوئے اور وہاں بھگوا جھنڈا لہرا دیا۔ اس کے خلاف مسلمانوں نے احتجاج کیا۔ اس کے بعد دونوں فریقوں نے ہنگامہ آرائی کی اور پتھراو کیا۔ اطلاع ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور بڑی تعداد میں فورسز موقع پر پہنچیں اور دونوں برادریوں کے سرکردہ لوگوں سے بات کرکے حالات کو قابو میں کیا۔ سیکورٹی کے پیش نظر فورس تعینات ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ضلع صدر مکل پال، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ریاستی نائب صدر وریندر پانڈے اور بجرنگ دل کے دھرمیندر جن سیوک کی کال پر پیر کی صبح کرپوری ٹھاکر چوراہے پر ہندو تنظیموں سے وابستہ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔ اس کے بعد ہندو تنظیموں کے لوگ  مقبرے کی طرف بڑھے اور تین کلومیٹر کے دائرے میں تین مقامات پر لگائی گئی بیریکیڈنگ کو توڑ کر مقبرے تک پہنچ گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان نے مقبرہ کے آس پاس موجود مزاروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس واقعہ کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، جس میں کئی لوگ مقبرہ کے اوپر چڑھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ ویڈیوز میں مزار کو پتھر سے توڑنے کی کوشش کرتے لوگ بھی نظر آ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو پولیس نے کھدیڑ ضرور دیا، لیکن اس کا کچھ خاص اثر ہوتا دکھائی نہیں پڑا۔ موقع پر تعینات پولیس فورس اور ہندو تنظیم کے لیڈران کو آپس میں تلخ کلامی کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

کچھ دیر تک ہوئے اس ہنگامہ کے درمیان مسلم فریق بھی بڑی تعداد میں پہنچ گئے اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ مقبرہ سے زعفرانی پرچم اتارا جائے۔ پولیس نے کسی طرح حالات پر قابو پا کر پرچم کو اتار دیا ہے اور علاقہ میں پولیس کی کثیر تعداد تعینات کر دی گئی ہے۔