اتر پردیش: 40 سال پرانا مدرسہ منہدم ، سرکاری زمین پر قبضہ کا الزام
مدرسہ کے منتظمین اور مقامی باشندوں نے اس کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا
نئی دہلی ،28 دسمبر :۔
اتر پردیش میں یوگی حکومت مسلمانوں سے متعلق مساجد ،مدارس اور درگاہوں کے خلاف غیر قانونی قبضہ کے حوالے سے مسلسل بلڈوزر کارروائی کر رہی ہے۔سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود یوگی حکومت انہدامی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کا ہے جہاں یوپی انتظامیہ نے ایک چالیس سال قدیم مدرسہ کو مسمار کر دیا۔ اور غیر قانونی قبضہ کا الزام عائد کیا گیا۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ مدرسہ سرکاری زمین پر غیر قانونی طور سے چل رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ، انتظامیہ نے جمعرات کو باکھوا گاؤں میں ایک 40 سال پرانے مدرسے کو منہدم کر دیا۔ مدرسہ کا نام مدرسہ اسلامیہ انوار العلوم تھا اور یہ مدرسہ گزشتہ 40 سال قبل دو رہائشیوں وسیم اور سمیع الدین نے تعمیر کیا تھا۔
حکام کے مطابق، مدرسہ کو سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔یہ زمین کھلیان کی زمین تھی اور مدرسہ کا کوئی رجسٹریشن یا سرکاری شناخت نہیں تھی۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مدرسہ کی تعمیر کے بارے میں کئی سالوں سے اعلیٰ حکام سے شکایتیں کی جا رہی تھیں۔ 2018 میں، تحصیل عدالت نے مدرسے کو ہٹا نے کا حکم دیا، لیکن اس وقت کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
حکام نے بتایا کہ ایک تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے بعد مدرسہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مدرسہ سرکاری زمین پر بنایا گیا ہے۔ ایس ڈی ایم شیکھا شکلا نے انہدام کے احکامات جاری کیے تھے۔ شکلا نے کہا کہ سرکاری اراضی پر ناجائز تجاوزات کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم مستقبل میں بھی ایسی ہی سخت کارروائیاں کریں گے ‘‘
واضح رہے کہ جہاں کچھ گاؤں والوں نے اس کارروائی کا خیر مقدم کیا، وہیں دوسروں نے تشویش کا اظہار کیا۔
مدرسہ کے بانیوں اور منتظمین میں سے ایک وسیم نے انہدام پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مدرسہ 40 سال سے یہاں لوگوں کی خدمت کر رہا ہے۔ حکومت کی اچانک کارروائی غیر منصفانہ اور غیر مناسب ہے، خاص طور پر جب ہمیں کوئی متبادل فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔
ایک مقامی باشندے نے سوال اٹھایا کہ یہ صرف ہمارے مدرسے کے ساتھ ہی کیوں ہو رہا ہے؟ حکومت دیگر علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایسی ہی کارروائی کیوں نہیں کرتی؟