اتر پردیش :ہولی سے پہلے علی گڑھ کی مسجدوں پر ’پردہ‘
اتر پردیش کے علی گڑھ میں پہلے صرف عبد الکریم مسجد کو کور کیا جاتا تھا مگر اس بار 6 مساجد کو ترپال سے کور کر دیا گیا ہے
نئی دہلی ،07مارچ :۔
اس سال ہولی اور شب برأت ایک ہی دن ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں سیکورٹی اور تحفظ کے لحاظ سے انتظامیہ محتاط ہے اور کسی بھی طرح کی لا پروائی اور نا خوشگوار واقعہ نہ ہو اس کا خاص طور پر خیال رکھا جا رہا ہے ۔اتر پردیش کا علی گڑھ ایک حساس ضلع مانا جاتا ہے جہاں ہندو اور مسلمانوں کی ملی جلی آبادی ہونے کی وجہ سے اکثر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو جاتی ہے ۔ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے علی گڑھ انتظامیہ ہولی اور شب برأت کے ایک ساتھ ہونے کی وجہ سے اضافی احتیاط کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔حفاظت اقدامات کے پیش نظرعلی گڑھ کی چھ مسجدوں کو ترپال سے کور کر دیا گیا ہے تاکہ ہولی کا رنگ مسجدوں کی دیوار پر نہ پڑے۔
حاجی محمد اقبال متولی مسجد حلوائیاں یا مسجد عبد الکریم نے بتایا کہ انتظامیہ کی ہدایت پر ہم مسجد کو کور کر دیتے ہیں تاکہ کوئی مسجد میں رنگ یا گندگی نہ پھینک سکے ۔ اس بار بھی ہولی کو لے کر حلوائیاں مسجد کو ترپال سے کور کر دیا گیا ہے ۔ کور کرنے کو سلسلہ پچھلے پانچ برسوں سے جاری ہے ۔
اطلاع کے مطابق علی گڑھ کے دہلی گیٹ،بنا دیوی اور تھانہ کوتوالی علاقوں میں واقع مسجدوں کو کور کیا گیا ہے ۔حالانکہ اس سے قبل پچھلے چھ برسوں سے سے عبد لکریم مسجد کو ہی کور کیا جاتا رہا ہے ۔لیکن اس بار آر ایس ایس کے جلوس اور میلہ پروگرام کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے عبد الکریم چوراہے سے لے کر دہلی گیٹ چوراہے تک متعدد مسجدوں کو کور کر دیا گیا ہے۔
حاجی محمد اقبال متولی مسجد حلوائیاں یا مسجد عبد الکریم نے بتایا کہ انتظامیہ کی ہدایت پر ہم مسجد کو کور کر دیتے ہیں تاکہ کوئی مسجد میں رنگ یا گندگی نہ پھینک سکے ۔ اس بار بھی ہولی کو لے کر حلوائیاں مسجد کو ترپال سے کور کر دیا گیا ہے ۔ کور کرنے کو سلسلہ پچھلے پانچ برسوں سے جاری ہے ۔
مساجد کو کور کرنے والے سلیم نے بتایا کہ چوراہا سبزی منڈی ،کنوری گنج، انصاری مسجد،اور دہلی گیٹ چوراہے کے پاس واقع مسجدوں کو کور کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پہلے صرف عبدالکریم مسجد کو ہی کور کیا جاتا ہے لیکن اس بار میلہ اور جلوس نکل رہا ہے اور اس میں کچھ شر پسند عناصر بھی ہوتے ہیں کوئی نشے میں مسجدوں پر رنگ نہ پھینک دیں اس لئے سیکورٹی کے لحاظ سے راستے میں واقع چھ مسجدوں کو کور کر دیا گیا ہے ۔
مقامی لوگوں کے مطابق پچھلے پانچ برسوں سے یہاں مسجدوں کو کور کیا جا رہا ہے ۔ اس سے پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا۔ در اصل یہ علاقہ بے حد حساس ہے اس لئے ہولی پر غیر سماجی عناصر کے سبب کسی طرح کی فرقہ وارانہ کشیدگی نہ پیدا ہو اس لئے اس طرح کے قدم اٹھائے گئے ہیں ۔ اس بار پہلی مرتبہ ایسا ہے جب چھ سے زائد مسجدوں کو کور کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ پہلے ہولی کے دن مسجد میں رنگ گرنے کی وجہ سے کئی بار ہنگامہ ہو چکا ہے۔چونکہ یہ علی گڑھ کا پرائم ایریا ہے اور یہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو کر ہولی کھیلتے ہیں ۔ اسی لیے ضلعی انتظامیہ، علاقائی مسلم سوسائٹی اور مسجد کمیٹی امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مسجد کو کپڑے اور ترپال سے کور کر دیتے ہیں۔ یہ کارروائی ہولی سے ایک دن پہلے ہوتی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے ذریعہ یہاں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی تعینات کئے جاتے ہیں ۔