اتر پردیش کے سیتا پور میں روزنامہ جاگرن کے صحافی راگھویندر باجپئی کا گولی مار کر قتل

سماج وادی پارٹی اور کانگریس نے یوگی کے لا اینڈ آر ڈر پر سوال کھڑے کئے، مقتول کیلئے معاوضے کا مطالبہ

نئی دہلی،10 مارچ :۔

اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ  یوگی   لاء اینڈ آر ڈر کے بہتر ہونے کی  تعریف کرتے نہیں تھکتے ہیں لیکن انہیں کی حکومت میں دن دہاڑے صحافیوں کو قتل کر دیا جاتا ہے اس پر کوئی بحث نہیں ہوتی ۔ ہفتہ (8 مارچ) کو اتر پردیش کے سیتا پور میں روزنامہ جاگرن کے صحافی راگھویندر باجپئی کو گولی مارنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس صحافی کو اسپتال لے گئی تاہم وہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کے جسم میں چار گولیاں لگی تھیں۔ متوفی راگھویندر باجپئی سیتا پور میں ایک ہندی روزنامہ کے رپورٹر تھے۔اطلاعات کے مطابق ان کی لاش لکھنؤ دہلی قومی شاہراہ پر ہیم پور نیری کے قریب ملی۔ حادثے کے وقت صحافی راگھویندر باجپئی ہفتہ (8 مارچ) کو سیتا پور ضلع میں موٹر سائیکل پر کہیں جا رہے تھے جب 35 سالہ صحافی کو نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

روزنامہ جاگرن کی خبر کے مطابق، سیتا پور ضلع کی مہولی تحصیل کے نامہ نگار راگھویندر باجپئی کو ہفتہ کی شام چار بجے امالیہ سلطان پور ہائی وے کے ہیم پور اوور برج پر اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ اپنی بائک پر کہیں جا رہے تھے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) پروین رنجن سنگھ کے مطابق مجرموں کی گرفتاری کے لیے قانونی کارروائی جاری ہے، سرحدیں سیل کر دی گئی ہیں اور شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔مقتول کے لواحقین نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں چند روز قبل فون پر دھمکیاں دی گئی تھیں اور اب انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صحافی راگھویندر نے حال ہی میں دھان کی خریداری میں بے ضابطگیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ایک رپورٹ کی تھی، جس میں کئی لوگوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

جاگراں ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق راگھویندر کا قتل پیشہ ورانہ انداز میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا وہاں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں ہیں۔

رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ مجرم شہر سے ہی راگھویندر کا پیچھا کر رہے تھے اور اردوولی میں باجپائی مشتھان بھنڈار کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دو نقاب پوش نوجوان بائک پر راگھویندر کا پیچھا کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، جن کے پیچھے ایک سیاہ تھار کار بھی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ راگھویندر نے دھان کی خریداری اور اسٹامپ چوری معاملے میں تحقیقات کی شروعات، جانچ کی سست پیشرفت اور کارروائی میں کمی پر سوالات اٹھائے تھے، جس کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔

سماج وادی پارٹی نے اس واقعے کو لے کر سوشل میڈیا پر لکھا، کیا یہ ‘ڈبل انجن’ حکومت کا لا اینڈ آرڈر ہے؟ صحافی راگھویندر باجپائی کو گولی مار دی گئی اور حکومت خاموش ہے۔ صحافی محفوظ نہیں تو عام لوگوں کا کیا بنے گا؟ ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔

کانگریس نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر اجے رائے نے صحافی راگھویندر باجپئی کے قتل پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھان کی خریداری میں بے قاعدگیوں کے بارے میں سچ لکھنے پر ان کا قتل کیا گیا۔ انہوں نے حکومت سے قاتلوں کی گرفتاری، ایک کروڑ روپے معاوضہ اور بیوی کو سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا۔