اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے 74 روہنگیا کو حراست میں لیا
نئی دہلی ،26جولائی :۔
روہنگیا پناہ گزینوں کے سلسلے میں ایک لمبے عرصے سے دہشت گردوں کے ساتھ روابط کا خدشہ ظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔اور اس سلسلے میں وقتاً فوقتاً ان کی گرفتاریاں بھی ہوتی رہی ہیں۔تازہ معاملہ اتر پردیش کا ہے جہاں اتر پردیش انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے روہنگیا پناہ گزین کے خلاف گرفتاری کی مہم شروع کی ہے ۔
اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ایک سلسلہ وار آپریشن کے نتیجے میں مختلف اضلاع سے 74 روہنگیا افراد کو حراست میں لیا ۔ اسپیشل ڈائرکٹر جنرل (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار کی رپورٹ کے مطابق، حراست میں لیے گئے افراد، جن کا شبہ ہے کہ وہ ریاست میں بغیر اجازت کے رہ رہے تھے، کو مغربی اتر پردیش کے چھ اضلاع میں حراست میں لیا گیا ۔
پولیس کے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق، متھرا میں سب سے زیادہ روہنگیاؤں کو حراست میں لیا گیا ہے جہاں 29 مرد اور دو خواتین سمیت 31 روہنگیا کو گرفتار کیا گیا۔ علی گڑھ سے 17 روہنگیا کو حراست میں لیا گیا، جن میں سات مرد اور دس خواتین شامل تھیں۔ ہاپوڑ میں 16 روہنگیا مردوں اور عورتوں کو حراست میں لیا گیا۔
اے ٹی ایس کے اہلکاروں نے غازی آباد اور میرٹھ میں بھی کارروائی کی، جہاں سے چار روہنگیا کو حراست میں لیا گیا۔ غازی آباد میں، حراست میں لیے گئے افراد میں تین مرد اور ایک خاتون شامل ہیں، جب کہ میرٹھ سے حراست میں لیے گئے افراد میں دو مرد اور دو نابالغ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سہارنپور میں رہنے والے دو روہنگیا مردوں کو بھی اس مہم کے دوران گرفتار کیاگیا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ اتر پردیش کے مختلف حصوں میں ہزاروں روہنگیا رہ رہے ہیں۔ یہ حالیہ کریک ڈاؤن مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے سیکورٹی خدشات کے درمیان سامنے آیا ہے، جس میں کچھ "غیر مجاز روہنگیا مہاجرین اور پاکستان اور دیگر ممالک میں مقیم دہشت گرد تنظیموں” کے درمیان ممکنہ روابط کو اجاگر کیا گیا ہے۔
موجودہ سیکورٹی خطرات سے ہٹ کر، حکام نے میانمار سے "غیر قانونی تارکین وطن” کی منظم آمد پر خطرے کا اظہار کیا ہے جس کی ایجنٹوں نے سہولت فراہم کی ہے۔
یہ روہنگیا تارکین وطن مبینہ طور پر مختلف راستوں سے ہندوستان میں داخل ہو رہے ہیں، جن میں بیناپول-ہریداس پور (مغربی بنگال)، ہلی (مغربی بنگال)، سونامورا (تریپورہ)، کولکتہ اور گوہاٹی شامل ہیں۔
مرکزی حکومت نے گزشتہ سال دہلی ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے ایک حلف نامہ میں خبردار کیا تھا کہ یہ صورتحال ملک کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔