اتر پردیش: کانوڑ پر تعلیم کو ترجیح دینے والے ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج
بریلی کے سرکاری اسکول کے ٹیچر رجنیش گنگوار کے ذریعہ بچوں کے سامنے مذہبی یاترا اور توہم پرستی پر تعلیم کو ترجیح دینے والی نظم پڑھنے پر کارروائی کی گئی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،15 جولائی :۔
اتر پردیش میں کانوڑ یاترا جاری ہے ۔ اس کانوڑ یاترا کے پیش نظر متعدد شہروں میں حکومت کی جانب سے بھیڑ بھاڑ اور ٹریفک کو دیکھتے ہوئے اسکولوں کو بھی بند کرنے کی ہدایات بھی جاری ہوتی ہیں بلکہ بعض شہروں میں مہینوں تک اسکول بند رہتے ہیں ۔کانوڑ یاترا کے پیش نظر حکومت کے اس رویہ پر تنقید بھی کی جاتی رہی ہے ،تعلیم پر مذہبی روایات کو ترجیح دینے کے الزامات بھی عائد کئے جاتے رہے ہیں ۔مگر ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایک استاد کے ذریعہ کانوڑ پر تعلیم کو ترجیح دینے پر ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے بریلی میں ایک سرکاری اسکول کے استاد کے خلاف ایف آئی آر صرف اس لئے درج کر لی گئی ہے کہ انہوں نے ایک نظم سنائی جس میں مبینہ طور پر کانوڑ یاترااور ‘توہم پرستی’ پر تعلیم کو ترجیح دینے کی بات کی تھی۔
پانچ منٹ کے اس ویڈیو کا 26 سیکنڈ کا حصہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں استاد رجنیش گنگوار کو دعائیہ اجتماع کے دوران ایک ہندی نظم پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ
‘کانوڑ لینے مت جانا۔ تم گیان کے دیپ جلانا۔ مانوتا کی سیوا کرکے ،سچے مانو بن جانا۔
اس کے علاوہ انہوں نے اپنی پوری نظم میں والدین اور انسانیت کی خدمت پر بچوں کو ابھارا ہے ،اور انہیں تعلیم کے حصول میں دلچسپی کی ترغیب دی ہے ۔ اس تبصرے کے بعد سوشل میڈیا پر ہندوتوا کے حامیوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، جس میں اس نظم کو ساون کے مہینے میں نکلنے والے کانوڑیاترا پر تنقید کے طور پر دیکھا گیا۔ دریں اثنا ‘کانوڑ سیوا سمیتی’ نامی تنظیم کی شکایت پر یہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بہیڑی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سنجے تومر کے حوالے سے بتایا کہ یہ مقدمہ بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 353 کے تحت درج کیا گیا ہے، جو ‘پبلک ڈسٹربنس کو بڑھاوا دینے والے بیانات’ سے متعلق ہے۔ تومر نے کہا کہ ٹیچر رجنیش گنگوار کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہے۔پولیس کے مطابق یہ ویڈیو بریلی کے ایم جی ایم انٹر کالج کا ہے۔
ایک میڈیا چینل سے بات کرتے ہوئے اسکول کے پرنسپل اشوک کمار گنگوار نے کہا،’میں دو دن کی چھٹی پر تھا، استاد نے ہفتے کے روز اسکول کی ایک سرگرمی کے دوران یہ نظم سنائی، مجھے فون پر اس واقعے کا علم ہوا اور میں نے استاد سے وضاحت طلب کی ہے۔