اتر پردیش :چوری کے الزام میں تین دلت لڑکوں پر تشدد
نئی دہلی ،لکھنؤ10 اکتوبر :۔
اترپردیش کے بہرائچ ضلع کے ایک حیران کن اور انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں تین دلت لڑکوں کو چوری کا الزام لگا کر بے دردی سے مارا پیٹا گیا، ان کے سر منڈوائے گئے اور ان کے چہروں کو کالا کر کے گاؤں میں پریڈ کرائی گئی۔یہ واقعہ نانپارہ پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں تاج پور ٹیڈیا گاؤں میں پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق ان لڑکوں کی عمریں 12 سے 14 سال کے درمیان تھیں، جن پر دو پولٹری فارم مالکان ناظم خان اور قاسم خان کی جانب سے 5 کلو گندم چوری کرنے کا شبہ تھا۔ رپورٹ میں پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سزا کے طور پر، ملزم نے مبینہ طور پر لڑکوں کے سر منڈوائے، ان کے منہ کالا کیے، ان کے بازوؤں پر لفظ ‘چور’ لکھا، اور ان کے ہاتھ باندھ کر گاؤں میں گھمایا۔
تاہم متاثرہ خاندانوں نے دعویٰ کیا کہ تشدد کی اصل وجہ یہ تھی کہ لڑکے پولٹری فارم میں کام کے لیے نہیں آئے تھے۔
متاثرہ خاندانوں کی طرف سے ایک شکایت درج کرائی گئی تھی، اور پولیس نے چار لوگوں ناظم خان، قاسم خان، عنایت اور سانو کے خلاف ایس سی/ایس ٹی مظالم کی روک تھام ایکٹ اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ نانپارہ کے ایس ایچ او پردیپ سنگھ نے کہا کہ تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ سانو، گاؤں کا ایک سابق پردھان ہے، وہ مفرور ہے۔
متاثرین نے یہ بھی الزام لگایا کہ ملزمان نے اس واقعے کو موبائل فون پر فلمایا۔ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر پولیس نے مزید بدامنی کو روکنے کے لیے گاؤں میں اضافی فورس تعینات کردی ہے۔ تحقیقات جاری ہے، اور حکام نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔