افروز عالم ساحل
قومی جوڈیشل ڈیٹا گریڈ کے 14 نومبر، 2019 تک کے دستیاب انفارمیشن کے مطابق اترپردیش کی ضلعی اور ماتحت عدالتوں میں 75،01،283 مقدمات زیر التوا ہیں۔ اس جانکاری کا انکشاف خود وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کیا۔ امروہہ سے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے لوک سبھا میں ایک تحریری سوال میں اس سے متعلق جانکاری مانگی تھی۔
ملک کی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے تصرف کے سوال پر وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ملک میں عدالتی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے 15 نومبر 2019 تک 7453.10 کروڑ روپیے کی منظوری دی گئی ہے، جس میں سال 2014-15 سے 4008.80 کروڑ روپیے منظور ہوئے ہیں۔ رواں مالی سال 2019۔20 کے دوران 710.00 کروڑ روپیے کے مختص بجٹ میں سے 702.86 کروڑ روپیے کی رقم پہلے ہی تمام ریاستوں/مرکزی علاقہ جات کو دے دی گئی ہے۔
جہاں تک اترپردیش کا تعلق ہے تویہاں اب تک 1101.60 کروڑ روپیے کی منظوری دی جاچکی ہے، جن میں سے 550.31 کروڑ روپئے سال 2014-15 سے منظور کیے گئے ہیں۔ موجودہ مالی سال 20-2019 کے دوران اترپردیش کو 121.94 کروڑ روپے کی رقم کی منظوری دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں دعوت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا کہ حکومت صرف سستے انصاف کی فراہمی کی بات کرتی ہے۔ لیکن سستا انصاف ملےگا کیسے؟ سہارنپور کے لوگوں کو انصاف کے لیے 800 کلومیٹر کا سفر طے کرکے الہ آباد جانا پڑتا ہے۔ ایسے میں سستا انصاف کیسے ہوگا؟ سچی بات یہ ہے کہ حکومت نے اسے کبھی بھی سنجیدگی سے لیا ہی نہیں۔
دانش علی نے مزید کہا کہ آپ دیکھیے کہ جیلوں میں تعداد کن لوگوں کی ہے۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ آج دلت، قبائلی، پسماندہ اور اقلیت سماج سے تعلق رکھنے والے بیش تر افراد جیلوں میں بند ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ کے لوگوں نے ان پر سب سے زیادہ ظلم و ستم کیا۔ انہیں انتظامیہ یا حکومت سے انصاف نہیں ملتا، پھر انہیں مجبوری میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا ہے۔
قومی جوڈیشل ڈیٹا گریڈ کے یکم نومبر 2019 تک کی دستیاب معلومات کے مطابق ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں 59،867 مقدمات زیر التوا ہیں۔ اسی کے ساتھ ملک بھر کی اعلی عدالتوں میں 14 نومبر 2019 تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق زیر التوا مقدمات کی تعداد 44،76،625 ہے۔ وہیں ملک بھر کی ضلعی اور ماتحت عدالتوں میں کل 3،14،53،555 مقدمات زیر التوا ہیں۔