اتر پردیش میں کرنی سینا کی کھلی غنڈہ گردی،  ریلی میں کھلے عام تلواریں لہرائی گئیں

 سماج وادی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن  پارلیمنٹ  رام جی لال سمن  کے خلاف  نعرے بازی،معافی مانگنے کا مطالبہ،پولیس کے سامنے تلواریں لہرائی گئیں

نئی دہلی ،12 اپریل :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت اتر پردیش میں قانون و انتظام کے بہتر ہونے کے دعوے کرتی رہتی ہے۔خود وزیر اعلیٰ کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں تمام مافیا اور غنڈے ختم ہو چکے ہیں لیکن آج اسی اتر پردیش میں کرنی سینا نے جو کھلے عام غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا اور کھل کر تلواریں اور اسلحے لہرائے ہیں اس کو دنیا نے دیکھا ہے کہ یوگی حکومت کی پولیس کی موجودگی میں کرنی سینا کا یہ ننگا ناچ جاری رہا۔

رپورٹ کے مطابق  اتر پردیش کے آگرہ ضلع میں کرنی سینا کے ایک پروگرام کے دوران امن و امان کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے اسٹیج سے کھلے عام تلواریں لہرائی گئیں۔ کبیر پور میں ‘رکت سوابھیمان سمیلن’ کے نام سے منعقد کیے گئے اس پروگرام میں کرنی سینا کے کارکنوں نے راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر رام جی لال سمن کے خلاف اسٹیج سے براہ راست اشتعال انگیز تقریریں کیں اور انہیں ‘ان کی زبان میں جواب’ دینے کی دھمکی دی۔

ریلی میں کر نی سینا کے کئی عہدیداروں نے ہاتھوں میں تلواریں اور لاٹھیاں لے کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ پروگرام کے دوران جیسے ہی پولیس اور انتظامیہ کے اہلکار پنڈال پر پہنچے تو بھیڑ مزید مشتعل ہو گئی اور پولیس کے سامنے تلواریں اور لاٹھیاں لہراتے ہوئے نعرے بازی شروع کر دی۔

بتایا جا رہا ہے کہ جب انتظامیہ کی طرف سے ایڈیشنل کمشنر کی قیادت میں اہلکار مقام پر پہنچے تو بھیڑ کے غصے کو دیکھتے ہوئے پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ اس پورے واقعہ نے کئی سنگین سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر جب موقع پر بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ کرنی سینا کا یہ احتجاج راجیہ سبھا میں رام جی لال سمن کے ایک بیان کے حوالے سے ہے، جسے سینا نے کھشتریا برادری کے لیے توہین آمیز قرار دیا ہے۔ سمن نے مبینہ طور پر ایک متنازعہ تبصرہ کیا تھا، جس پر کشتریہ تنظیموں نے ریاست بھر میں احتجاج کیا تھا۔

تاہم، ایم پی رام جی لال سمن کا کہنا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، جب کہ ایس پی اور دلت تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ سارا تنازع جان بوجھ کر سیاسی فائدے اور ذات پات کے پولرائزیشن کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ آگرہ میں کرنی سینا کے اس مظاہرے نے امن و امان پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ایک طرف کھلے عام تلواریں لہرائی گئیں تو دوسری طرف پولیس کے سامنے نعرے اور دھمکی آمیز بیانات دئیے گئے۔اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ انتظامیہ اس معاملے میں کیا ایکشن لیتی ہے اور قانون کی دفعہ کے تحت کیا کارروائی کی جاتی ہے۔ فی الحال انتظامیہ نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے لیکن کرنی سینا کے اس طاقت کے مظاہرہ نے ایک بار پھر ریاست کی سیاست کو نہ صرف گرما دیا ہےبلکہ یوگی حکومت کے قانون و انتظام کے بہتر ہونے کے دعوے پر بھی سوال کھڑے کر دیئے ہیں ۔ متعدد افراد نے سوشل میڈیا پر سوال کھڑے کئے ہیں کہ کیا یوپی حکومت میں یہی قانون و انتظام ہے۔