اتر پردیش میں فلسطینی پرچم لہراناجرم کے مترادف ، گرفتاریوں کا سلسلہ جاری

آگرہ میں محرم کے جلوس میں فلسطینی پرچم لہران پرامان نامی مسلم نوجوان گرفتار،معافی مانگی

 

نئی دہلی ،08 جولائی :۔

کبھی ہندوستان عالمی برادری کے سامنے مظلوم فلسطینیوں کی آواز ڈنکے کی چوک پر بلند کرتا تھا اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ تھا۔مہاتما گاندھی سے لے کر جواہر لعل نہرو،اندرا گاندھی اور اٹل بہار واجپئی نے بھی عوامی اسٹیج سے فلسطین کی آواز بلند کی تھی مگر آج ملک میں فلسطینوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا تو دور صرف فلسطینی پرچم لہرانا جرم بن چکا ہے ۔ تازہ معاملہ آگرہ کا ہے جہاں ایک نوجوان کو محرم کے جلوس میں فلسطینی پرچم لہرانے پر گرفتار کر لیا گیا۔ اس معاملے میں یہ پہلی گرفتاری نہیں ہے بلکہ اتر پردیش حکومت نے اس سے قبل متعدد مواقع پر فلسطینی پرچم لہرانے یا لگانے پر گرفتار کر چکی ہے ۔اور حیرت انگیز طور پر اس گرفتاری کے پیچھے دلیل دی جاتی ہے کہ امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی گئی ۔

رپورٹ کے مطابق امان خان نامی نوجوان کو آگرہ کے علاقے  اعتماد الدولہ میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے پر گرفتار کیا گیا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی۔پولیس کے مطابق امان کو ناگلہ فطوری میں گھاٹ تیراہہ پر فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔ ویڈیو دیکھنے کے بعد پولیس نے اس کی شناخت کی اور پیر کی صبح اسے گرفتار کر لیا۔

اعتماد الدولہ پولیس اسٹیشن کے ایک افسر نے کہا، "امان خان پر عوامی امن خراب کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور جب ہم اسے تھانے لے کر آئے تو  اس نے معافی مانگی۔”

پولیس کا کہنا تھا کہ امان نے یہ سمجھ کر جھنڈا لہرایا تھا کہ  اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اسے عدالت میں پیش کیا گیا اور بعد میں جیل بھیج دیا گیا۔یہ ویڈیو امان خان نامی فیس بک اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی تھی۔ اس میں جلوس  میں جھنڈا اور انگریزی میں "محرم آگرہ 9ویں” کے الفاظ کے ساتھ فلسطینی پرچم کی ترمیم شدہ تصویر کے ساتھ دکھایا گیا۔ پولیس نے اب اس کے فیس بک اکاؤنٹ سے ویڈیو ہٹا دی ہے۔

پولیس سے بات کرتے ہوئے امان نے کہا، "میرا مقصد کوئی مسئلہ پیدا کرنا نہیں تھا، مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ اتنا بڑا مسئلہ ہو گا۔ میں اپنے عمل پر معذرت خواہ ہوں۔

واضح رہے کہ فلسطینی پرچم لہرانے پر یا ویڈیو پوسٹ کرنے پر پولیس فوری کارروائی کرتے ہوئے جیل بھیج دیتی ہے لیکن اس کے بر عکس جم ہندو شدت پسندوں کی جماعت اسرائیلی پرچم کے ساتھ جلوس نکالتے ہیں اور سعودی پرچم کی توہین کرتے ہیں تو کوئی امن خراب نہیں ہوتا اور کوئی گرفتاری نہیں ہوتی ۔