اتر پردیش میں ایک اور قدیم مسجد بڑی خاموشی سے شہید کر دی گئی
الہ آباد ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع قدیم مسجد پر مقامی بلدیہ نے غیر قانونی تعمیر کا دعویٰ کرتے ہوئی انہدامی کارروائی کی ،مسجد کے ذمہ داران کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی ،قرآن شریف سمیت مذہبی نسخوں کی بے حرمتی،مقامی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ
نئی دہلی ،پریاگ راج15 ستمبر :۔
اتر پردیش کے شہر پریاگ راج میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ جس میں ریلوے کالونی کے قریب واقع ایک برسوں پرانی مسجد کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے مقامی انتظامیہ نےخاموشی کے ساتھ شہید کر دیا۔ یہ مسجد پریاگ راج ریلوے اسٹیشن سے تقریباً 150 میٹر کے فاصلے پر تھی۔یہ انہدامی کارروائی گزشتہ روز جمعہ کو کی گئی تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کے دن پیش آیا جب لوگ جمعہ کی نماز ادا کرنے کیلئے مسجد پہنچے تو انھیں مسجد کی شہادت کا منظر دیکھ کر شدید صدمہ پہنچا۔ جہاں مسجد کے باقیات جا بجا بکھر ہوئے تھے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مسجد کو شہید کرنے سے پہلے نہ تو کوئی اطلاع دی گئی اور نہ ہی کوئی قانونی کارروائی کی گئی۔ایک اور افسوسناک بات یہ ہے کہ مسجد کے اندر موجود قرآن پاک اور دیگر مذہبی نسخوں کی بے حرمتی کی گئی۔ اس واقعہ پر مقامی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مسجد ایک قدیم عبادت گاہ تھی اور اس کے شہید کیے جانے سے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ جمعہ کے دن پیش آنے والے اس واقعہ نے پورے علاقے میں کشیدگی پیدا کر دی ہے۔مسلم رہنماؤں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ نے اپنی انہدامی کارروائی کے جواز کے لئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مسجد غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ تاہم، یہ دلیل حکام کو مناسب عمل کی پیروی کرنے کے ان کے فرض سے بری نہیں کرتی ہے، اور نہ ہی یہ ہندوستانی آئین کی طرف سے ضمانت دی گئی مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی کو کم کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک فعال مسجد تھی جہاں مسلمان باقاعدگی سے عبادت کے لیے آتے تھے اور مذہبی آزادی کے حق کے تحت ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ مگر حالیہ دنوں میں خاص طور پر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں جس طرح مسلمانوں کی املاک اور عبادت گاہوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے صرف الزامات کی بنیاد پر منہدم کیا جا رہا ہے وہ افسوسناک ہے ۔سپریم کورٹ نے بھی اس طرح کی کارروائی پر سخت تنقید کی ہے مگر پھر بھی بلڈوزر کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔