اتر پردیش :معاشی طور پر کمزور مسلمان عیسائی مشنریوں کے نشانے پر
اتر پردیش میں نیپال کے سرحدی اضلاع میں عیسائی مشنریاں سر گرم،مسلمانوں کو پیسوں اورمختلف سہولتوں کا لالچ دے کر مرتد بنارہی ہیں

نئی دہلی ،یکم مارچ :۔
ملک میں اس وقت مسلمان ہر سطح پر نشانے پر ہیں ۔ایک طرف ہندو شدت پسند مسلمانوں کو گھر واپسی کے نا م پر مرتد بنانے کی مہم شروع کر کھی ہے۔اور اس مقصد کے تحت روپیوں پیسوں کا لالچ بھی کھلے عام دی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز لکھنوں میں جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کی موجودگی میں ایک پروگرام میں دو مسلم نوجوانوں کو باقاعدہ طور پر ہندو بنایا گیا ۔ ہندو شدت پسندوں کے علاوہ عیسائی مشنریاں بھی معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو عیسائیت کی طرف راغب کررہی ہیں ۔حالیہ دنوں میں اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں نٹ مسلمانوں کو عیسائی مشنریوں کے ذریعہ عیسائی بنانے کا واقعہ سرخیوں میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق فروری 2025 میں، سیتا پور کے ہرگاؤں، سدھولی کے کٹسریا اور کملا پور کے چھ خاندانوں نے اسلام کی جگہ عیسائیت کو قبول کرلیا ہے۔ امبیڈکر نگر اور سلطان پور میں بھی 10 مسلم نٹ خاندانوں کامعاشی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر مذہب تبدیل کرایا گیا ہے۔ نوجوان داڑھی رکھنے کے بجائے کلین شیو ہونے لگے۔ گھر میں عیسیٰ مسیح کی تصویر بھی رکھ لی ہے۔ سیکیورٹی اداروں کے مطابق یہ تبدیلی تشویشناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلرام پور اور شراوستی کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے نٹ برادری کے زیادہ تر لوگوں نے عیسائیت اختیار کر لی ہے۔ خبر کے مطابق انہیں ہر ماہ ایک مقررہ رقم فراہم کی جارہی ہے۔ بچوں کی تعلیم اور علاج کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ نیپال کی سرحد سے متصل بلرام پور کے مسلم سے عیسائی بنے اسلم خان کا کہنا ہے کہ پہلے زندگی مشکل تھی۔ کسی نہ کسی طرح خاندان کی کفالت ہوتی تھی۔ لیکن مشنریوں کی مدد سے حالات بہتر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی بی کے سابق افسر سنتوش سنگھ کا کہنا ہے کہ نیپال کی سرحد سے متصل گورکھپور ڈویژن کے مہاراج گنج ضلع کی تبدیلی مذہب کے معاملے میں بہت بری حالت ہے۔ یہاں کی تحصیل فرینڈہ کے جوگی باڑی جنگل میں سینکڑوں کروال خاندانوں نے مذہب تبدیل کر لیا ہے۔ اسی طرح متھرا نگر میں واقع پورے کروال ٹولہ نے عیسائیت قبول کر لی ہے۔ یہ لوگ ہر اتوار کو ہونے والے دعائیہ اجتماعات میں شرکت کرتے ہیں۔ انہوں نے کرسمس کو دھوم دھام سے منایا۔ انہیں ہر ماہ باقاعدگی سے مالی مدد بھی مل رہی ہے۔ ان کے بچے اچھے کانوینٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔
غریب اور معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو عیسائی مشنریوں کے ذریعہ پیسوں کی لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانا انتہائی تشوشناک خبر ہے۔ خاص طور پر مسلم مذہبی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور ان پریواروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے تاکہ صداقت و حقائق کا پتہ چل سکے ۔
واضح رہے کہ ایک طرف مسلمان پہلے ہی شدت پسند ہندو تنظیموں کے نشانے پر ہیں ۔انہیں مذہبی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب عیسائی مشنریاں بھی مسلمانوں کی اس کمزوری اور مذہبی تعلیم سے دوری کی وجہ سےمذہب اسلام سے متنفر کر رہی ہیں اور ان کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔