اتر پردیش :مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کےاستعمال کرنے پر امام سمیت سات افراد جیل رسید
مغربی اتر پردیش کے رام پور میں 20 سال پرانی مسجد میں چھوٹا لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر کارروائی کی گئی

نئی دہلی ،04 مارچ :۔
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی اتر پردیش حکومت بھی نماز اور اذان پر کارروائیاں شروع کر دی ہیں ۔یوپی کے رام پور میں پولس نے بڑی کارروائی کی ہے۔ رمضان کے پہلے دن امام کو مسجد میں چھوٹا لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سات افراد کو جیل بھیج دیا ہے۔
پولیس نے مسجد کے امام سمیت سات افراد کو نئی روایت ڈالنے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ یہ معاملہ ٹانڈہ علاقے کے سید نگر چوکی پر واقع مانک پور بنجاریا گاؤں کا ہے۔ گاؤں میں ایک چھوٹی سی مسجد ہے جو تقریباً 20 سال پرانی ہے۔مسجد کی چھت پر ٹین شیڈ وغیرہ بھی پڑا ہوا ہے۔ گاؤں میں رہنے والے تقریباً 20 مسلم پریوار اس مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔ ایک دن پہلے اتوار کی شام گاؤں کے لوگوں نے مسجد پر چھوٹا اسپیکر لگا کر افطاری کا اعلان کیا۔
مسجد میں اسپیکر کا استعمال کرنا کچھ مقامی شدت پسند ہندوؤں کو نا گوار گزار اور انہوں نے پولیس کو اطلاع دے دی جس کے بعد پولیس نے نئی روایت شروع کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مسجد کے امام سمیت سات افراد کو جیل بھیج دیا۔
لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینا موجودہ یوپی حکومت کی نظر میں کتنا بڑا اور شدید جرم بن چکا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پولیس میں شکایت ملتے ہی 112 ڈائل پولیس حرکت میں آ گئی ۔اور معاملہ تو اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب اس کی خبر لکھنؤ پہنچی تو پورے محکمہ میں ہلچل مچ گئی۔ کچھ ہی دیر میں پولیس کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے۔ اس دوران قریبی تھانوں بشمول عظیم نگر، سوار، ٹانڈہ کی پولیس فورس کو بھی موقع پر بلالیا گیا۔
حالانکہ مقامی مسلمانوں نے پولیس اور مقامی ہندوؤں کے رویہ کو دیکھتے ہوئے پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی لاؤڈاسپیکر کو اتار دیا تھا۔ پولیس نے گاؤں سے امام سمیت سات افراد کو گرفتار کرلیا۔ بغیر اجازت مذہبی مقام سے اعلان کرنے پر سب کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مولانا رفیع کے ساتھ گاؤں گلریا تھانہ مونڈاپانڈے (مراد آباد)، مانک پور بنجاریا کے رہنے والے رضوان، عزیز، شوقین، شرافت، شفیع احمد وغیرہ کو جیل بھیج دیا گیا۔