اتر پردیش :بہرائچ میں مورتی وسرجن کے دوران تشدد نے سنگین شکل اختیار کر لی
شدت پسند فسادیوں نے اسپتال اور شو روم میں آگ زنی و توڑ پھوڑ کی ، چن چن کر مسلمانوں کی دکانوں اور مکانوں کو آگ کے حوالے کر دیا ، انٹرنیٹ بھی بند،پولیس فورس تعینات،اب تک 30 مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا
نئی دہلی /بہرائچ،14 اکتوبر :۔
اب ہندو اکثریت کا کوئی بھی تہوار ہو یا مذہبی جلوس ہو دنگے اور فساد ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔گزشتہ روز اتوار کو اتر پردیش میں مورتی وسرجن کے دوران ہنگامہ ہو گیا اور فساد بھڑک اٹھا۔ اس دوران ایک شخص کی فائرنگ میں موت ہو گئی ۔آج پیر کو متاثر شخص کی لاش لے کر ہندو اکثریت نے ہنگامہ کر دیا ۔لاش کے ساتھ لاٹھی اور ڈنڈوں سے لیس دنگائیوں کی بھیڑ نے ہائی و ے جام کر دیا اور اس دوران راستے میں جتنی دکانیں اسپتال اور شو روم تھے سب کو آگ کے حوالے کر دیا گیا ۔ چن چن کر مسلمانوں کی دکانوں اور مکانوں کو نذر آتش کر دیا۔
اتنا ہی نہیں، بائک کے شو روم اور ایک اسپتال کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ہندوؤں کی متعدد اور مشتعل ہزاروں لوگوں کی بھیڑ نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہرائچ میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے تاکہ کسی طرح کی غلط فہمی یا گمراہی کے سبب حالات مزید ابتر نہ ہو جائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چندپیا اور کبڑیاپوروا گاؤں میں بھی آگ زنی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر اے سی ایس ہوم اور اے ڈی جی لاء جائے حادثہ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 6 کمپنی پی اے سی بہرائچ بھیجی گئی ہے تاکہ تشدد پر قابو پایا جا سکے۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز فائرنگ میں رام گوپال مشرا نامی نوجوان کی موت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ پیر کی صبح بڑی تعداد میں ناراض لوگ سڑکوں پر نکلے جو کہ ہاتھ میں لاٹھی-ڈنڈے لیے ہوئے تھے اور جگہ جگہ توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔علاقے میں پیدا تشدد والے حالات کو دیکھتے ہوئے مہاراج گنج اور مہسی علاقے کے پرائیویٹ اسکولوں میں چھٹی کر دی گئی ہے۔ جس علاقہ میں رام گوپال ورما کی موت ہوئی ہے، وہاں موجود اقلیتی طبقہ کے لوگوں میں زبردست خوف کا عالم پیدا ہے۔ بڑی تعداد میں وہاں کے رہائشی مسلمان دوسرے علاقہ میں چلے گئے ہیں تاکہ کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
سی ایم یوگی کی ہدایت پر ہوم سکریٹری سنجیو گپتا اور اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ گورکھپور، گونڈا، بلرام پور، بارہ بنکی سے 6 کمپنیوں کو پی اے سی بہرائچ میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس کی اضافی نفری کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہرائچ میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ تاکہ افواہیں نہ پھیلیں۔ بہرائچ کیس میں عبدالحمید، سرفراز، فہیم، ساحر خان، نانکاؤ اور معروف علی سمیت 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ باقی چار افراد نامعلوم ہیں۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک 30 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔
دریں اثنا سوشل میڈیا پر مرنے والے رام گوپال مشرا کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس کے سلسلے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو اس واقعہ سے پہلے کا ہے جس میں بتایا جا رہا ہے کہ رام گوپال نے ایک گھر پر چڑھ کر سبز رنگ کے جھنڈے کو ہٹایا تھا اور وہاں پر بھگوا جھنڈے کو لگانے کی کوشش کی تھی۔ اسی دوران کسی نے اس پر گولی چلا دی اور اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد سے ہی بہرائچ اور کچھ دیگر علاقوں میں بھی تشدد والے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔