اتر پردیش :باغپت میں 50 سال پرانی مسجد منہدم کرنے کا حکم

 گاؤں کے ایک مسلم درخواست گزار گلشیر کی شکایت پر  ایس ڈی ایم کورٹ نے مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منہدم کرنے کا فرمان جاری کیا ،گاؤں والوں میں غم و غصہ

نئی دہلی ،09 نومبر :۔

اتر پردیش میں مساجد کے خلاف تو حکومت خود بہانے تلاش کر ان کے خلاف کارروائی کرنے کیلئےہمہ وقت تیار کھڑی ہے مگر جب خود گھر کے افراد ہی حکومت کو موقع فراہم کریں اور اپنوں سے دغا کریں تو اس کو کیا کہا جائے۔اتر پردیش کےباغپت میں ایسا ہی ایک معاملہ سامنےآیا ہے جہاں محلے کے ایک نا خلف شخص کی کارستانی کی وجہ سے 50 سال پرانی مسجد کو منہدم کئے جانے کا حکم آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  ایس ڈی ایم کورٹ کے ایک فیصلے نے اتر پردیش کے باغپت ضلع کے راج پور-کھمپور گاؤں میں ماحول کو گرما دیا ہے۔ باغپت میں 50 سال پرانی مسجد کو منہدم کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ ایس ڈی ایم کورٹ نے مسلم درخواست گزار گلشیر کی شکایت پر سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ضلع انتظامیہ نے تالاب کی زمین پر ناجائز قبضہ کرکے بنائی گئی مسجد کو گرانے کا حکم دیا  ہے۔ اس کے علاوہ متولی پر 4.12 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

راج پور کھمپور گاؤں میں تقریباً 50 سال سے ایک مسجد موجود ہے۔ یہ مسجد تکیہ والی مسجد کے نام سے مشہور ہے۔ اسی گاؤں کے رہنے والے ایک مسلم نوجوان گلشیر نے عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے۔ پہلے یہاں ایک تالاب تھا۔ یہ تالاب کی زمین پر بنائی گئی ہے۔ تکیہ والی مسجد کو گرا کر زمین کو تجاوزات سے آزاد کرایا جائے۔گلشیر نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔

اس کے لیے گلشیر نے 29 جولائی کو ہائی کورٹ میں خصوصی درخواست دائر کی تھی۔ گلشیر کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے تعمیرات کو غیر قانونی تجاوزات قرار دیتے ہوئے ریونیو کوڈ کی بنیاد پر اسے ٹھکانے لگانے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ کا حکم جب ضلعی انتظامیہ تک پہنچا تو تحصیلدار نے اکاؤنٹنٹ اور لاء افسران سے رپورٹ طلب کرکے پورے معاملے کی چھان بین شروع کردی۔ اس کے بعد ایس ڈی ایم کی عدالت میں مقدمہ درج ہوا اور سماعت شروع ہوئی اور ثبوت، حقائق اور دستاویزات کی بنیاد پر مسجد کے متولی کو نوٹس جاری کیا گیا۔

ریونیو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ایڈوکیٹ رویندر راٹھی اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ایڈوکیٹ ناگیش کمار نے اپنا موقف پیش کیا۔ سماعت ہوئی، الزامات اور جوابی الزامات اور حقائق کی چھان بین ہوئی تو باغپت کے تحصیلدار ابھیشیک کمار نے تالاب کی زمین پر بنی مسجد کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس کے علاوہ متولی پر تقریباً 4.12 لاکھ روپے جرمانہ اور 5 ہزار روپے  منتقلی کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا۔

راجپور کھمپور گاؤں میں تالاب کی اراضی پر بنائی گئی غیر قانونی مسجد کو گرا کر زمین کو تجاوزات سے پاک کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ ریونیو افسران کی ایک کمیٹی بنائی جائے گی اور غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی مسجد کو گرانے کا وقت مقرر کیا جائے گا، جس کے بعد محکمہ ریونیو کی ٹیم پولیس فورس کے ساتھ وہاں موجود ہو گی اور مسجد کو گرانے کا کام مکمل کرے گی۔

اس کو لے کر گاؤں والوں میں اب غصہ ہے۔ مقامی انتظامیہ کے ان فیصلوں کو لے کر گاؤں والوں میں غصہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حکم غلط ہے۔ انہیں 15 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ وہ ڈی ایم کی عدالت میں اس معاملے میں اپنا موقف پیش کریں گے اور فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ مسجد کو کسی قیمت پر گرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد پچاس سال پرانی ہے۔ ہم اسی طرح اس مسجد کو دیکھتے آ رہے ہیں ،ایک نسل گزر گئی اور اب اتنے عرصے بعد اسے غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔گاؤں والوں نے گلشیر کے سلسلے میں بتایا کہ اس کا کام اگاہی اور وصولی کا ہے۔ اس کا کام ہی یہی ہے وہ لوگوں کے خلاف مقدمہ اور کیس درج کروانے کے نام پر وصولی کرتا ہے۔ پیسے مانگتا ہے اور نہ دینے پر مقدمہ درج کرا کر پریشان کرنےکی دھمکی دیتا ہے۔ مسجد کے معاملے میں بھی اس نے اسی نیت سے مقدمہ درج کرایا تھا ۔