اتر پردیش :اسکول کے کیمپس میں موجود مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی
فرخ آباد میں واقع میونسپل انٹر کالج میں بورڈ امتحانات کے پیش نظر انتظامیہ کافرمان،خلاف ورزی پرایک کروڑ روپے جرمانہ ،مسلمانوں نے ڈی ایم سے ملاقات کر کے نماز کی اجازت مانگی

نئی دہلی ،08 مارچ :۔
اتر پردیش میں نماز اور اذان پر پابندی اب حکومت کے ترجیحی کام ہو گئے ہیں ۔ یوگی حکومت اپنی ساری توجہ صرف مسلمانوں کے خلاف کارروائی پر مرکوز کئے ہوئے ہے۔ کہیں اذان پر پابندی عائد کی جا رہی ہے تو کہیں نماز پر ہی پابندی عائد کر دی جا رہی ہے۔تازہ معاملہ مغربی اتر پردیش کےفرخ آباد کا ہے۔ میونسپل انٹر کالج میں واقع مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی گئی ہےیہی نہیں انتظامیہ نے پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر حیرت انگیز طور پر ایک کروڑ روپے جرمانہ وصول کرنے کا فرمان بھی جاری کر دیا ہے۔
دراصل مارچ میں یوپی بورڈ کے امتحانات ہو رہے ہیں۔ بورڈ کے امتحانات میں کسی رکاوٹ سے بچنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے اسکول کے اندر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ڈی ایم نے حکم دیا ہے کہ اگر کوئی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو اس سے ایک کروڑ روپے کا جرمانہ وصول کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق فرخ آباد ضلع میں ایم آئی سی اسکول کے اندر ایک مسجد ہے۔ اس وقت یوپی بورڈ کے امتحانات چل رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے امتحان میں کسی رکاوٹ سے بچنے کے لیے مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی ہے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں نےضلع افسر کے پاس نماز پڑھنے کی اجازت مانگنے آئے۔ ضلع افسر آشوتوش کمار دویدی نے لوگوں کو جواب دیا ہے کہ امتحان میں خلل ڈالنے کی صورت میں ایک کروڑ روپے کے جرمانے کا انتظام ہے۔ مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ جب تک بورڈ کے امتحانات چل رہے ہیں، آپ نماز نہیں پڑھ سکتے۔
انتظامیہ نے اس کالج میں امتحان کے لیے سٹرانگ روم بنایا ہے۔ ایسے میں ضلع انتظامیہ نے امتحان کے دوران کسی بھی قسم کی گڑبڑی کے امکان کے پیش نظر اس کیمپس میں غیر مجاز داخلہ روک دیا ہے۔ جس کی وجہ سے کسی کو مسجد میں جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ معلومات کے مطابق ضلع انتظامیہ کے حکم پر انٹر کالج کے پرنسپل نے حال ہی میں اس مسجد سے وابستہ لوگوں کو زبانی طور پر آگاہ کیا تھا۔ جس کی وجہ سے رضوان احمد تاج سمیت کئی لوگوں نے مسجد میں نماز پڑھنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے لیے مسلمانوں نے یقین دلایا ہے کہ صرف 21 نمازی شرکت کریں گے۔ تاہم، ڈی ایم نے درخواست کو غور کے لیے رکھا ہے۔