اتر پردیش:کپڑا تاجر کے بیٹے کا اغوا کے بعد قتل،اغوا کاروں نے لیٹر میں اللہ اکبر لکھ کر گمراہ کرنے کی کوشش کی
تفتیش کے بعد پولیس نے معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے تین لوگوں کو گرفتار کیا
کانپور،یکم نومبر:۔
اتر پردیش کی یوگی حکومت یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتی ہے کہ اس نے جرائم پر مکمل کنٹرول کر لیا ہے ۔ریاست میں جرائم بالکل ختم ہو گیا ہے ،جرائم پیشہ افراد یا تو جیل میں ہیں یا پھر ریاست چھوڑ چکے ہیں لیکن اتر پردیش میں آئے دن ہونے والے جرائم اس بات کی شہادت دے رہے ہیں کہ مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔کانپور میں اغوا اور قتل کا ایک حیران کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک معروف کپڑا تاجر کے لڑکے کو پیر کو اغوا کیا گیا اور گزشتہ روز منگل کو قتل کر دیا گیا ۔یہی نہیں قاتلوں اور اغوا کاروں نے بڑی ہی چالاکی کے ساتھ پولیس کو گمراہ کرنے اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے اغوا کے بعد تاوان کا جو لیٹر لکھا اس میں ’اللہ اکبر ‘بھی لکھ دیا ۔تاکہ پولیس کو مذہبی معاملے میں الجھا کر بچ سکیں۔
رپورٹ کے مطابق تاجر منیش کنودیا کے بیٹے کشاگرا کے طور پر مقتول کی شناخت کی گئی ہے ۔ پولیس نے لاش کو اپنی تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے اس قتل میں ملوث تین ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ اس قتل کیس میں پولیس نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے۔ درحقیقت اس قتل کیس کے ایک ملزم میں وہ شخص بھی شامل ہے جس کے پاس لڑکا دو سال قبل ٹیوشن پڑھتا تھا۔بعد میں اس نے ٹیوشن لینا چھوڑ دیا تھا لیکن اپنی ٹیچر سے ملتا رہا۔ پیر کو بھی وہ رچیتا سے ملنے گیا تھا جہاں رچیتا، اس کے عاشق اور اس کے عاشق کے دوست نے طالب علم کا گلا دبا کر قتل کردیا۔اغوا کاروں نے متاثر ہ طالب علم کے گھر پر لیٹر میں اللہ اکبر لکھ کر 30 لاکھ روپے کا تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔بعد میں پولیس نے تفتیش کرتے ہوئے تینوں ملزمین کوگرفتار کرلیا ہے ۔
اغوا کاروں کے ذریعہ تاوان وصولی کے لیٹر میں اللہ اکبر کے لکھے جانے پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے ۔صارفین نے اسے اسلامو فوبک قرار دیا ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ یہ اغواکاروں کی ایک شاطر چال کے ساتھ معاشرے میں پھیلی مسلمانوں کے خلاف نفرت کا فائدہ بھی اٹھانا تھا۔انہیں معلوم ہے کہ اللہ اکبر سے پولیس مسلمانوں کو تلاش کرے گی اوروہ ہندو ہونے کی وجہ سے بچ جائیں گے ۔مسلمانوں کو بدنام کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اس طرح کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جہاں جھپٹ ماروں اور لٹیروں نے مسلمانوں کی شناخت والی ٹوپی لگا کر واردات کو انجام دیا ہے اور شدت پسندوں اور مسلمانوں سے نفرت کرنے والے افراد بغیر حقیقت سمجھے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیتے ہیں ۔اس واقعے میں بھی بعض مسلمانوں سے نفرت کرنے والے میڈیا والوں نے بھی مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا لیکن تفتیش سامنے آنے کے بعد حقیقت واضح ہو گئی ۔