اتر پردیش:سات سال کے مسلم بچے کو ٹفن میں نان ویج بریانی لانے پر اسکول سے نکال دیا گیا

اسلامو فوبیا کے شکار پرنسپل نے بچےکو گھنٹوں کمرے میں بند رکھا ،ماں کےساتھ بد سلوکی کی ،مقامی لوگوں  کاتھانے پر احتجاج ،تحقیقات کا حکم

نئی دہلی ،06 ستمبر :۔

ملک میں اسلاموفوبیا کس قدر پھیل چکا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔اس مذہبی منافرت کا زہر اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں بھی پھیل چکا ہے ۔اسلامو فوبیا کے شکار ذمہ دار افراد اب معصوم بچوں کو بھی نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔ معاملہ اتر پردیش کے امروہہ کے ایک اسکول  کا ہے جہاں   جمعرات کو سات سالہ مسلم طالب علم کو  محض یہ دعویٰ کرتے ہوئےاسکول سے نکال دیا گیا کہ وہ اپنےٹفن میں نان ویج بریانی لے کر اسکول آ گیا تھا۔یہی نہیں  جب بچے کی ماں نے دعوے کی تردید کی تو بد سلوکی کی گئی اور پولیس تک بلانے کی دھمکی دی گئی ۔

اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ یہ ویڈیو خود متاثرہ بچےکی ماں نے بنایا ہےاور اسکول کے پرنسپل سے ہوئی بات چیت اور گفتگو کا ویڈیو بنا کر وائرل کیا ہے۔یہ معاملہ امروہہ کے ہلٹن کانوینٹ پرائیویٹ اسکول کا ہے۔ٹیچرس ڈےکے موقع پر ایک ٹیچر کے ذریعہ سات سال کے معصوم بچے کے سلسلے میں ایسی افسوسناک باتیں کہی گئی ہیں جو سماج میں ہندو مسلم فوبیا کو ظاہر  کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ   اسکول کے پرنسپل  اونیش شرما اپنے دفتر میں کام میں مصروف ہیں ،اور بچے کی ماں کے ساتھ بحث کر رہے ہیں ۔ اس دوران پرنسپل قابل اعتراض باتیں بھی بچے کے سلسلے میں کہتے ہیں ۔ جس پر ماں اعتراض کرتی ہے۔ویڈیو میں پرنسپل 7 سالہ مسلم  بچے پر حیرت انگیز طور پر مندر توڑنے اور ہندوؤں کو  مسلمان بنانے  کی باتیں کرنے کا الزام بھی لگا رہا ہے۔یہی نہیں پرنسپل اونیش نےکہا کہ ہم ایسے بچے کو ہرگز نہیں پڑھا سکتے جو ہمارے مندروں کو توڑنے کی بات کرتا ہے اور ہندوؤں کو مسلمان بنانے کی بات کرتا ہے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ شرما مسلم خاتون سے کہتا ہے کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے کسی  مرد کو بھیجے”، یہ کہتے ہوئے کہ وہ "کسی عورت سے بات نہیں کرتا” کہتا ہے۔ اس نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر وہ اسکول کے احاطے سے باہر نہیں نکلی تو وہ پولیس کو بلائے گا۔

سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد لوگوں میں زبر دست غم و غصہ ہے۔اس دوران معاملہ طول پکڑنے پر امروہہ مسلم کمیٹی کے  ممبران میں پولیس چوکی پر پہنچ کر احتجاج کیا اور اسلاموفوبک پرنسپل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔احتجاج کے بعد امروہہ کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ سدھیر کمار نے بتایا کہ  بیسک شکشا ادھیکاری اور اسکول  ضلع انسپکٹر کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔