اتر پردیش:اجتماعی شادی میں بغیر دلہے کے سیکڑوں دلہنوں کی ہوئی شادی
بلیا میں سرکاری افسروں نے کرائی فرضی اجتماعی شادی،ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ،جانچ شروع
نئی دہلی ،31 جنوری:
اتر پردیش کی یوگی حکومت بد عنوانی سے پاک سرکاری اسکیموں کو زمین پر نافذ کرنے کے دعوے کر تی ہے لیکن اس میں کتنی حقیقت ہے ؟جب معاملہ اجاگر ہوتا ہے تب اس کی حقیقت کھل کر سامنے آتا ہے۔اتر پردیش کی یوگی حکومت کی ترجیحات والی اسکیموں میں سے ایک اہم اسکیم غریب لڑکیوں کی اجتماعی شادی کے لئے51 ہزار روپے کا فنڈ جاری کرنے والی ایک اسکیم بھی شامل ہے۔لیکن اس اسکیم کی آر میں زبر دست بد عنوانی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔بلیا میں سرکاری افسروں نے بغیر دلہے کے ہی سیکڑوں دلہنوں کی شادی کرانے کا انوکھا کارنامہ انجام دیا ہے۔دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس شادی میں 568 جوڑوں کی شادی عمل میں آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بلیا کے منیئر انٹر کالج میں گزشتہ 25 جنوری کو پیش آیا ہے۔سوشل میڈیا پر اس کے ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں ۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ منڈپ میں موجود سیکڑوں دلہنیں خود ہی اپنے گلے میں ورمالا ڈال رہی ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دلہنوں میں کئی پہلے سے ہی شادی شدہ بھی ہیں ۔ یہی نہیں متعدد نا بالغ لڑکوں کو بھی اس دوران دلہے بنے بیٹھے دیکھے جا سکتے ہیں وہ بھی خود ہی اپنے گلے میں ور مالا ڈال رہے ہیں ۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ جس کے بعد سی ڈی او نے جانچ ٹیم کی تشکیل کر دی ہے۔ اور ٹیم نے علاقے میں جانچ بھی شروع کر دی ہے۔
اجتماعی شادی یوگی حکومت کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے۔ ایک جوڑے پر حکومت کی جانب سے51 ہزار روپے خرچ کئے جاتے ہیں ان میں سے35 ہزار لڑکی کے بینک کھاتا میں بھیجا جاتا ہے۔
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ90 فیصد دلہے اور دلہن فرضی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ متعدد خواتین کی شادی پانچ سال پہلے ہو چکی ہے وہ بھی اسمیں شامل ہو کر اس اسکیم کا فائدہ اٹھا چکی ہیں ۔دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس شادی میں کرایہ پر پانچ سو اور ہزار روپے میں دلہنوں اور دلہوں کو لایا گیا تھا۔