اترا کھنڈ: رشی کول آیورویدک کالج میں افطار پارٹی پر بجرنگ دل کارکنان کا ہنگامہ
تین دن کا الٹی میٹم ،کارروائی نہیں کی گئی تو احتجاج مزید تیز ہوگا

نئی دہلی ،09 مارچ :۔
اترا کھنڈ میں ہندو شدت پسند تنظیموں کا مسلمانوں کے کسی بھی پروگرام میں ہنگامہ کرنا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ ہفتہ کو ہریدوار کے رشی کول آیورویدک کالج کے کیمپس میں مسلم طلبا نے افطار پارٹی کا اہتمام کیا ۔ اس کی خبر ملتے ہیں بجرنگ دل کے کارکنان کالج کیمپس میں گھس گئے اور انہوں نے افطار پارٹی کے خلاف جم کر ہنگامہ کیا۔
ہندو عسکریت پسند گروپ نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ کالج میں باہر کے لوگوں کو لانے کی "سازش” کا حصہ تھا۔ انہوں نے اس موقع پر ہریدوار ایک "ہندو مذہبی شہر” قرار دیا ۔
دریں اثنا ہنگامہ آرائی کی اطلاع پر پہنچی پولیس نے ہندوتو کارکنان کو سمجھانے کی کوشش کی اور انہیں منا کر وہاں سے واپس کر دیا۔ فی الحال پولیس کے کہنے پر بجرنگ دل کے کارکنان وہاں سے چلے گئے مگر انہوں نے تین دن کے اندر کوئی کارروائی نہ ہونے کی صورت میں مزید جارحانہ احتجاج کا انتباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق بجرنگ دل کے عہدیدار امت کمار نے میونسپل کارپوریشن کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ غیر ہندوؤں کو ہریدوار میں اس طرح کی تقریبات منعقد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔کمار نے اس موقع پر دھمکی دی کہ "اسلامی جہاد کے تحت مذہبی شہر میں ایک سازش رچی جا رہی ہے۔ اگر انتظامیہ قصوروار طلباء کو تین دن کے اندر باہر نہیں نکالتی ہے، تو بجرنگ دل احتجاج کو تیز کرنے پر مجبور ہو جائے گا ۔رشیکول آیورویدک کالج کے ڈائریکٹر ڈی سی سنگھ نے بتایا کہ انہیں طالب علموں کی جانب سے بغیر انتظامی اجازت کے کیمپس میں پارٹی منعقد کرنے کی شکایت موصول ہوئی ہے۔