اترا کھنڈ:پرولا میں ہندو تنظیموں کے ذریعہ پھیلائی گئی’ لو جہاد ‘کی کہانی جھوٹ اور فرضی

اترا کھنڈ کے معروف صحافی ترلوچن بھٹ کا انکشاف ،ہندو لڑکی کا معاشقہ ہندو لڑکے جتیندر سینی سے تھا،

نئی دہلی ،12جون:

اتراکھنڈ میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری ہندو شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ پھیلائی گئی نفرت کی آگ کا مسلمان خاندان نشانہ بن رہے ہیں،انہیں اپنی برسوں کی جمی جمائی دکان اور مکان کو خالی کر کے نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے لیکن دھیرے دھیرے اس آگ اور نفرت کی حقیقت اب سامنے آنے لگی ہے ۔در اصل یہ معاملہ ’لو جہاد‘جیسا کچھ بھی نہیں ہے جیسا کہ ہندو نواز تنظیمیں دعوے کر رہی ہیں اور مسلمانوں کو شہر چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہیں۔اس سلسلے میں ایک جن جوار نامی یو ٹیوب چینل سے بات کرتے ہوئے اترا کھنڈ کے سینئر صحافی ترلوچن بھٹ نے انکشاف کیا ہے ۔ترلوچن بھٹ کے بات چیت کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے ہندو تنظیموں کے ذریعہ زبر دستی مسلمانوں کے خلاف نفر ت کا ماحول پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔

ویڈیو میں  سینئر صحافی ترلوچن بھٹ کہتے ہیں کہ جس لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیاہے وہ یتیم ہے ،اس کے والدین نہیں ہیں ،یہ لڑکی اپنے ماما کے یہاں رہتی ہے اور یہیں کام کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کا معاشقہ ایک سینی لڑکے سے ہیں (جتیندر سینی)،وہ بجنور کا رہنے والا ہے اور اس کا ساتھی ہے عبید وہ بھی بجنور کا ہی رہنے والا ہے ،دونوں کی دکانیں آمنے سامنے ہیں۔ اس طرح یہ تینوں دوست تھے۔انہوں نے بتایا کہ خاص بات یہ ہے کہ لڑکی کے ساتھ کوئی بھی بد سلوکی یا چھیڑ خانی جیسی کوئی حرکت نہیں ہوئی ہے ۔وہ تینوں گھومنے جا رہے تھے ،قریب کے بازار میں انہیں روک لیا گیا ،ان میں پتہ چلا ایک مسلمان ہے اس کے فوراً بعد اسے لو جہاد کا نام دے دیا گیا۔اس کے بعد جھوٹی کہانی گڑھی گئی کہ یہ لوگ فلاں فلاں جگہ سے پکڑے گئے ہیں۔یہ لڑکی کو بھگا کر وکاس نگر لے جا رہے تھے۔جبکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔لو جہاد کا سارا معاملہ جھوٹ گڑھی گئی کہانی ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ26 مئی کو لو جہاد کا الزام لگا کر اتر کاشی کے پرولا میں ہندوتو تنظیموں نے ہنگامہ کیا  ،اور الزام عائد کیا کہ عبید خان ہندو لڑکی کو بھگا کر لے جا رہا تھا۔ پولیس نے شکایت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے عبید خان اور اس کے ساتھی جتیند سینی کو گرفتار کرلیا مگر پھر بھی شدت پسندوں نے اس معاملے میں جبراً علاقائی مسلم دکانداروں کو نشانہ بناتے ہوئے 15 جون تک انہیں شہر چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیاہے ۔ اب تک درجنوں دکاندار اپنی دکان اور مکان چھوڑ کر نقل مکانی کر چکے ہیں۔