اترا کھنڈ:مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں پر بھگوانوجوانوں کا حملہ
پولیس کی موجودگی میں مسلمانوں کے بند دکانوں کے پوسٹر اور بینر پھاڑے،جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے کیا حملہ
نئی دہلی ،12جون :۔
اترا کھنڈ میں حالات روز بروز خراب ہوتے جا رہے ہیں ،مسلمانوں کے لئے دیو بھومی کی زمین تنگ ہو گئی ہے ۔شدت پسند ہندوتو تنظیموں نے 15 جون تک تمام مسلم تاجروں اور دکانداروں کو شہر چھوڑ کر چلے جانے کا انتباہ ایک ہفتے پہلے ہی دے دیا ہے ۔ابھی 15 جون میں تین دن باقی ہے مگر اس سے قبل ہی شدت پسندوں کی یہ بھیڑ مسلمانوں کے مکانوں اور ان کے بند پڑے دکانوں پر ٹوٹ پڑی ہے ۔پولیس اور انتظامیہ بے بس ہے اور بھیڑ پولیس کے سامنے مسلمانوں کے دکانوں اور مکانوں پر حملے کر رہی ہے ،جے شری رام کے نعروں کے ساتھ لاٹھی ڈنڈوں او ر ہتھیاروں سے لیس یہ بھیڑدکانوں کے پوسٹر اور بینر اکھاڑ رہی ہے ،دکانوں کے شٹر توڑ کر لوٹ مار کی کوشش کر رہی ہے ۔اور تعجب تو یہ ہے کہ یہ تمام کام پولیس کی موجودگی میں ہو رہا ہے ۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بھیڑ کس طرح جے شری رام کو نعرہ لگاتے ہوئے مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں پر حملے کر رہی ہے ۔بھگوا گمچھا پہنے ہاتھوں میں لاٹھی ڈنڈے لئے حملے کر رہے ہیں۔اور پولیس بے بس ان کو بس روکنے اور منع کرنے تک ہی محدود ہے ۔کسی کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔پرولا میں بھیڑ ایک بند دروازے پر حملے کر رہی ہے ،دروازہ بند ہوتا ہے پولیس حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
واضح رہے کہ اترکاشی سے مسلمان بڑے پیمانے پر نقل مکانی کر رہے ہیں، کچھ اپنی 35 سال پرانی دکان خالی کر کے جا رہے ہیں اور کچھ نے اپنی 18 سال پرانی دکان چھوڑ دی ہے۔ہندوتوا پرستوں نے مسلم دکانداروں کو 15 جون تک اپنی دکانیں اور مکانات خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے اور ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر مسلمان 15 جون تک اپنے گھر اور دکانیں خالی نہیں کرتے ہیں تو وہ سخت کارروائی کریں گے۔
ہندوتوتنظیموں کی دھمکیوں سے مسلمان خوفزدہ ہیں، ان کی آنکھوں میں بے بسی اور لاچاری صاف نظر آرہی ہے ۔ اترکاشی کے پرولا مین بازار میں زاہد کلاتھ ہاؤس 18 سال پرانی دکان کے مالک اپنے ٹرک میں سامان لاد کر واپس جا رہے ہیں ۔ دکان خالی دیکھ کر اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے۔
اتنے بڑے پیمانے پر اترا کھنڈ سے مسلمانوں کی نقل مکانی پر پولیس ،انتظامیہ اور مین اسٹریم میڈیا کی خاموشی پر بھی لوگ سوال اٹھا رہے ہیں۔صارفین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ہندوؤں کی نقل مکانی پر دن رات بحث کرانے والے چینل آج اترا کھنڈ کے مسلمانوں کی نقل مکانی پر خاموش ہیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اترا کھنڈ میں سب کچھ ٹھیک ہے ۔عبید معظم نامی ایک صارف نے لکھا کہ کشمیری پنڈتوں کے لیے آواز اٹھانے والے اترکاشی کے لیے آواز اٹھاتے نظر نہیں آتے،اترکاشی میں مسلم تاجروں کی دکانوں کی توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے، انہیں خوفزدہ کیا جا رہا ہے، دکانوں پر صلیب کا نشان لگایا جا رہا ہے، مسلمانوں کو بھاگنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ آئے دن بھیڑ جمع کر کے نا م نہاد سنت مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کرتے ہیں اور لو جہاد کے مفروضے کا نام لے کر انہیں مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتے ہیں۔تمام مسلمانوں کو اترا کھنڈ سے نکالنے کی اپیل کرتے ہیں چاہے اس کے لئے جیل میں ہی کیوں نہ جانا پڑے۔لیکن ان سب کے باوجود حکومت اور پولیس ان اشتعال انگیزی پر خاموش تماشائی بنے کھڑے رہتے ہیں۔