اترا کھنڈ:جب عصمت دری کیخلاف احتجاج کرنے والے ہندوتو تنظیم کے لوگ ہی ابرو ریزی کی دھمکی دینے لگے
نینی تال میں مسلمانوں پر حملہ کرنے والوں کی مخالفت کرنے والی جرات مند ہندو خاتون شیلا نیگی کو ہندوتو تنظیموں کے ارکان نے عصمت ریزی کی دھمکی دی

(دعوت ویب ڈیسک)
نئی دہلی ،05 مئی:۔
اترا کھنڈ میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک نہ ختم ہونے والی مہم شروع کی گئی ہے۔اس کے تحت مزاروں ،درگاہوں اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ خود حکومت کھل کر مسلمانوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ہمیشہ شانت اور پر سکون رہنے والی ریاست میں مسلسل ہندو مسلم فسادات اور کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ معاملہ کچھ بھی ہو لیکن اسے ہندو مسلم بنانے میں ہندوتو تنظیمیں سر گرم رہتی ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک مبینہ آبروریزی کے معاملے کو لے کر ہندو تنظیموں نے طوفاں بدتمیزی کی انتہا کردی۔احتجاج کے دوران مسلمانوں کو گندی گندی گالیاں دی گئی ،ان کی دکانوں پر حملے کیے گئے توڑ پھوڑ کی گئی اور کچھ مسلمانوں کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی ۔ ریلی میں شامل لوگوں کی زبانیں مسلمانوں کے خلاف اتنی فحش اور گندی تھیں کہ وہاں کے مقامی ہندو وں نے بھی ناگواری کا اظہار کیا ۔اس موقع پر ایک غیر مسلم لڑکی نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھگوادھاریوں کو آینہ دکھایا اور نہیں ٹوکا کہ عورتوں کی موجودگی کے باوجود وہ مسلمانوں کیلئے کیسی زبان کا استعمال کر رہے ہیں ،انہیں شرم نہیں آ رہی ہے۔تو اب شر پسند اور ریلی میں شامل ہندوتو بریگیڈ کے نوجوان اس بہادر لڑکی کے ہی پیچھے پڑ گئے ہیں ۔اور ان کو عصمت دری کی دھمکی دی جارہی ہے۔اور انتظامیہ و پولیس تماشائی بنے ہیں ۔
اس بہادر اور جرات مند خاتون کا ویڈیو وائرل ہوا جس میں شیلانیگی نامی یہ ایک ہندو خاتون ہجوم کے درمیان کھڑی ہو کر اس پُرتشدد ہجوم کے خلاف آواز بلند کر رہی تھی۔ جب چاروں طرف ’مسلم مخالف‘ نعرے لگ رہے تھے، نیگی نے بے خوف ہو کر اتحاد اور ہم آہنگی کی بات کی اور عام مسلمانوں کو نشانہ بنانے والوں کو روکنے کی کوشش کی۔اور انہیں روکا کہ عام مسلمانوں کو کیوں گالیاں دی جا رہی ہیں۔متاثرہ لڑکی کا کوئی ذکر نہیں ہے صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ ان کی انسان دوستی اور بہادری کی پزیرائی ہو رہی تھی کہ نیگی نے ایک ویڈیو جاری کرکے بتایا کہ ان کے اس جرأت مندانہ اقدام پر برہم بھگوا عناصر اب انہیں ہی آبروریزی کی دھمکیاں دینے لگے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ 30 اپریل کو نینی تال پولیس کو ایک نابالغ لڑکی کے مبینہ جنسی استحصال کی اطلاع ملی جس کے بعد شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔جیسے ہی یہ خبر پھیلی ہندوتو تنظیمیں سر گرم ہو گئیں مانو وہ اسی کا انتظار کر رہی تھیں۔آہستہ آہستہ یہ احتجاج پر تشدد ہو گیا اور مسلمانوں کے خلاف ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی،شر پسندوں نے مسجد پر پتھراؤ کیا ،مسلمانوں کی دکانوں پر حملے کئے مار پیٹ کی ،نینی تال کر مرکزی بازار مکمل طور پر بند ہو گیا۔جس کے خلاف نیگی نے آواز بلند کی تھی۔جس کے بعد اس احتجاج میں شامل افراد اب اسی ہندو لڑکی نیگی کی ہی عصمت ریزی کی دھمکیاں دینے لگے ہیں۔
بہادر لڑکی نیگی نے ویڈیو جاری کر کے ایسے عناصر کے دوہرے رویہ کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کی سیفٹی کیلئے سڑک پر اترے تھے اور اب آپ ہی مجھے ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہندو ہی میرا ریپ کر کے جھیل میں پھینک دینے کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ آپ کو جو کرنا ہے کر مگر اس سے آپ کیا مقصد حاصل کر سکیں گے؟ آپ کس کیلئے لڑ رہے تھے اور آپ کہاں پہنچ گئے ہیں؟ آپ کی اپنی ذہنیت دیکھیں یہ آپ کی سوچ ہے؟، اس کے ساتھ ہی انہیں پاکستان بھیج دینے کا مطالبہ کرنے والوں کو بھی نیگی نے جواب دیا اور کہا کہ آپ ہوتے کون ہیں مجھے پاکستان بھیجنے کی بات کرنے والے۔