اتراکھنڈ: 5 فروری کوخصوصی اسمبلی اجلاس میں یکساں سول کوڈ بل پاس کرنے کی تیاری
اترا کھنڈ کے بعد بی جے پی حکومت والی دو ریاستیں گجرات اور آسام بھی لوک سبھا انتخابات سے پہلے یکساں سول کوڈ نافذ کر سکتی ہیں
نئی دہلی،29جنوری :۔
ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کے بعد پورے ملک میں بھگوا شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہیں۔اس سلسلے میں اب ملک کو ہندو راشٹر کے طور پر متعارف کرانے کے مطالبات بھی زور پکڑ رہے ہیں۔اترا کھنڈ کی حکومت پہلے ہی اس سلسلے میں اقدامات کرتی رہی ہے۔ چنانچہ اپنے اس بھگوا ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے اتراکھنڈ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے متنازعہ یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ کرنے کےلئے تیاری میں ہےے۔ بل کی منظوری کے لیےآئندہ 5 فروری کو اسمبلی کا چار روزہ خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے ۔یہ سیشن 8 فروری تک جاری رہے گا۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ حکومت نے مئی 2022 میں یو سی سی کے نفاذ کے طریقہ کار اور ذرائع کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے جون 2023 میں دعویٰ کیا تھا کہ یو سی سی کا مسودہ تیار ہے، اس کے سربراہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی ہیں، جو حد بندی کمیشن کی موجودہ چیئرپرسن بھی ہیں۔ جسٹس پرمود کوہلی، سماجی کارکن منو گوڑ، سابق آئی اے ایس افسر شتروگھن سنگھ اور دون یونیورسٹی کی وائس چانسلر سریکھا ڈانگوال کمیٹی کے دیگر ارکان میں شامل ہیں۔
یو سی سی 2022 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے انتخابی وعدوں میں سے ایک تھا۔ توقع ہے کہ جسٹس دیسائی کمیٹی UCC کے نفاذ سے متعلق مکمل رپورٹ 2 فروری کو پشکر سنگھ دھامی حکومت کو پیش کرے گی۔ اگرچہ کمیٹی کی مدت 26 جنوری کو ختم ہو گئی تھی، لیکن ریاستی حکومت نے اسے دو ہفتوں کے لیے بڑھا دیا تھا۔
یو سی سی پر 2022 میں کام شروع کرنے والی کمیٹی نے بتایا کہ اسے تقریباً 2.15 لاکھ تحریری تجاویز موصول ہوئیں۔ کمیٹی نے پبلک آؤٹ ریچ پروگراموں کے ذریعے 20,000 سے زیادہ لوگوں سے ذاتی طور پر ملاقات کی ہے۔ حتمی UCC مسودے میں صنفی مساوات، برابری اور امتیازی سلوک کا خاتمہ، جائیداد کے حقوق سے متعلق یکساں قوانین اور گود لینے کے قوانین جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
ریاستی حکومت نے اس مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے مئی 2022 سے کمیٹی کو چار توسیع دی ہے جو فی الحال پرنٹنگ کے مرحلے میں ہے۔ چیف منسٹر دھامی نے اس ہفتے کے شروع میں کہا کہ کمیٹی نے مسودہ تیار کیا ہے اور حکومت اسے بہت جلد نافذ کرے گی۔
حکومتی عہدیداروں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ رپورٹ میں خواتین کی شادی کی عمر کے حوالے سے کوئی سفارشات کرنے سے روکا گیا ہے، حالانکہ اس میں آبائی جائیدادوں پر خواتین کے حقوق پر زور دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے پہلے فیصلہ دیا تھا کہ ریاستیں یو سی سی کو لاگو کرنے کی فزیبلٹی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹیاں بنانے کے لئے آزاد ہیں ۔ دھامی نے یو سی سی پر بل کے تعارف کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام مذہبی برادریوں کو قانون میں یکسانیت فراہم کرے گا اور ’دیو بھومی‘ کی ثقافت کو محفوظ رکھے گا، جیسا کہ انتخابات کے وقت بی جے پی کے منشور میں وعدہ کیا گیا تھا۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق، اتراکھنڈ میں 13.9% مسلم آبادی ہے، زیادہ تر نشیبی علاقے میں آباد ہیں ۔ ریاست میں آبادی کا ایک اہم حصہ یو سی سی کے خلاف ہے اور دلیل دیتا ہے کہ یہ مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
یہ قیاس کیا جارہا ہے کہ ایک بار جب اتراکھنڈ اسمبلی یو سی سی کو منظور کر لیتی ہے، تو بی جے پی کی حکومت والی دو دیگر ریاستیں – گجرات اور آسام – اپنی قانون ساز اسمبلیوں میں تقریباً اسی طرح کے بل پاس کریں گے۔ اگر سب کچھ بی جے پی کے منصوبے کے مطابق ہوتا ہے، تو امکان ہے کہ تین ریاستیں اگلے چند مہینوں میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے یو سی سی کو نافذ کریں گی۔