اتراکھنڈ: ہندو جاگرن منچ کی شکایت پرمسجدمنہدم کر دیا،مسلمانوں نے منمانی کا الزام عائد کیا
تحصیلدارنے مسجد انہدام کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی تعمیر تھی ، مقامی مسلمانوں نے افسران پر بات نہ سننے اور منمانی طریقے سے کارروائی کا الزام عائد کیا،
نئی دہلی ،21 ستمبر :۔
اتراکھنڈ میں ایک مسجد کو مقامی حکام نے ہندوتوا تنظیم ہندو جاگرن منچ کی شکایت کے بعد منہدم کردیا۔یہ واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا۔مسجد انہدام کے دوران مقامی ذمہ داران نے مخالفت کی مگر تحصیلدار دفتر، میونسپلٹی اور پولیس کے اہلکاروں نے مسجد کو منہدم کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق لکسر کے تحصیلدار پرتاپ سنگھ چوہان نے بتایا کہ محلہ میں تعمیر کی گئی مسجد کی خالی سرکاری اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کی جا رہی تھیں، جسے اب ہٹا دیا گیا ہے۔ہندو جاگرن منچ نے مسجد میں جاری تعمیراتی کام کے خلاف احتجاج کیا تھا اور لکسر کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے سامنے شکایت درج کرائی تھی۔حالانکہ تحصیلدار کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے بلڈر کو مسجد میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کو کہا تھا لیکن انہوں نے تعمیر جاری رکھی۔
حالانکہ مقامی ذمہ داران کا کہنا ہے کہ اس مسجد کے سلسلے میں ان کے پاس تمام کاغذات موجود ہیں لیکن انتظامیہ کے افسران ان کی کوئی بات نہیں سن رہے ہیں اور نہ ہی نا کے ذریعہ پیش کیا جا رہا کاغذات دیکھنے پر راضی ہیں ۔ مقامی مسلمانوں نے الزام عائد کیا کہ ہندو تنظیموں کے دباؤ میں یہاں کی انتظامیہ نے مسجد کے خلاف کارروائی کی ہے۔