اتراکھنڈ گھاٹ پر انڈے فروخت کرنے پر مسلم نوجوان گرفتار
ہندو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں مسلم نوجوان کے خلاف مقدمہ درج
نئی دہلی ،15 نومبر :۔
موجودہ حالات میں کب ہندو اکثریت کے جذبات مجروح ہو جائیں اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے اور اس پر مزید پولیس بھی فوراً سے پیشتر ایسے معاملوں میں مقدمات درج کر کے گرفتار بھی کر لیتی ہے ۔تازہ معاملہ اترا کھنڈ کے ہریدوار کا ہے جہاں پولیس نے ہندو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں دریائے گنگا کے کنارے واقع م گھاٹ ہر کی پوڑی پر مرغی کے انڈے فروخت کرنے کے الزام میں ایک مسلم نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مقامی لوگوں نے اسے انڈے بیچتے ہوئے دیکھا اور اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا ۔مذکورہ معاملہ گزشتہ روز جمعہ کی شام کا ہے ۔پولیس نے بتایا کہ نوجوان کی شناخت نظام الدین (27) ولد محفوظ کے طور پر ہوئی ہے،وہ اتر پردیش کے مراد آباد ضلع کے گاؤں گنجوالی کا رہنے والا ہے۔
اسے ہر کی پوڑی علاقے کے تحت نائی گھاٹ بھاگیرتھی پل کے قریب ایک ٹوکری میں انڈے فروخت کرتے ہوئے پایا گیا۔بتایا جا رہا ہے کہ اس علاقے میں تمام افراد سبزی خور ہیں یہاں نان ویج ممنوع ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہریدوار میں گوشت، مچھلی اور انڈوں کی فروخت پر پابندی ہے۔ 2004 میں، سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کے مقدس شہروں ہریدوار، رشی کیش اور مونی کی ریتی کونان ویج سے پاک بنانے کے اقدام کو برقرار رکھا۔
ملزم نظام الدین نے کا کہنا ہے کہ کہ وہ پابندی سے بے خبر تھا۔ تاہم پولیس نے ان کے بیان پر یقین نہیں کیا اور اس کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ پولیس نے اس کے قبضے سے پانچ کیرٹ انڈے بھی برآمد کیے ہیں۔
ایک مذہبی ادارہ گھاٹ کے معاملات کا انتظام دیکھنے والا گنگا سبھا نے مسلم نوجوان پر جان بوجھ کر انڈے بیچنے اور ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا۔ مذہبی تنظیم نے اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مذہبی تنظیم نے ہریدوار پولیس پر بھی الزام لگایا کہ وہ مقدس شہر کو ایک مخصوص کمیونٹی کے نوجوانوں سے بچانے میں ناکام رہی، جو کبھی کبھی لنگر چلانے یا پرساد تقسیم کرنے کے لیے بھیس بدل کر آتے ہیں۔