اتراکھنڈ: چھیڑ خانی کے بہانے پھر مسلمان نشانے پر ،نصف درجن دکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار
چمولی میں نابالغ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعہ کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی ،بھیڑ نے منظم طور پر مسلمانوں کے دکانوں پر حملہ کیا اور سامان لوٹ لیا
نئی دہلی،03 ستمبر :۔
اتراکھنڈ میں پھر ایک بار مسلمان نشانے پر ہیں ۔ایک نابالغ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزامات کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی اور اس بہانے مسلمانوں کی درجنوں دکانوں کو بھیڑ نے لوٹ لیا اور اس میں رکھا سامان بکھیر دیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز یکم ستمبر کو چمولی ضلع کے نندہ نگر علاقے میں نابالغ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا واقعہ سامنے آنے کے بعد مشتعل ہجوم نے مسلمانوں کی تقریباًآدھا درجن دکانوں میں توڑ پھوڑ کی۔
رپورٹ کے مطابق لوگوں کا الزام ہے کہ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ شخص نے علاقے میں ایک نابالغ لڑکی کو فحش اشارے کیے تھے ،جس پر لوگوں نے غصے میں آکر ان کی دکانوں کو نشانہ بنایا۔اس معاملے کی بابت سینئر پولیس افسران نے بتایا کہ تشدد کے بعد علاقے میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور اب حالات قابو میں ہیں۔
پولیس کے مطابق، نابالغ کے والد نے ہفتہ کو نند پریاگ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ نندہ نگر کے ایک سیلون میں کام کرنے والے عارف خان نے 22 اگست کو ان کی نابالغ بیٹی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
چمولی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سرویش پنوار نے بتایا،’ہمیں شکایت موصول ہوئی تھی کہ ملزم نے شکایت کنندہ کی 14 سالہ بیٹی کے سامنے خود کو برہنہ کیا ۔ اس معاملے میں، ہم نے پاکسو ایکٹ سمیت متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ ملزم فرار ہے اور ہم اسے پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
پنوار نے مزید کہا کہ اتوار کو بازار میں بچی سے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ایک بھیڑ جمع ہوگئی، جلوس نکالا گیا اور اس دوران بھیڑ نے پانچ چھ دکانوں سے سامان پھینک دیا اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ یہ تمام دکانیں مسلمانوں کی تھیں۔