اتراکھنڈ پولیس ٹریننگ مینول میں اردو الفاظ کی جگہ ہندی کے استعمال کی تاکید
نئی دہلی ،19 ستمبر :۔
بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت ’تبدیلی ‘ پر یقین رکھتی ہے ۔بلکہ حقیقی معنوں میں ہر اس شے کو تبدیل کرنے پر یقین رکھتی ہے جس سے مسلم شناخت کی بو بھی آئے ۔خواہ اس کا تعلق خاص مسلمانوں سے نہ ہو،مگر مسلمانیت کی بو آتی ہو ۔شہروں اور گاؤ ں اور مقامات کے نام تبدیل کرنے کے علاوہ اب مختلف محکموں میں استعمال ہونے والے اردو کے الفاظ بھی تبدیل کر رہی ہے ۔اترا کھنڈ پولیس محکمہ نے ایک قدم اٹھایا ہے ۔
اتراکھنڈ پولیس نے حال ہی میں 700 صفحات پر مشتمل پولیس ٹریننگ مینوئل کو ایڈٹ کرکے شائع کیا ہے جس میں تقریباً 150 سالوں سے استعمال ہونے والے 1100 اردو الفاظ کو تبدیل کیا گیا ہے۔
اتراکھنڈ پولیس ٹریننگ مینول اب مقدمات کی رپورٹنگ کے دوران اور تعزیرات ہند، سی آر پی سی اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کے تحت آنے والے مختلف معاملات میں عدالتوں میں درخواستوں کے عمل کے دوران "خالص ہندی” اصطلاحات کا استعمال کرے گا۔
ڈھائی ماہ سے زائد عرصے تک، 20 پولیس افسران کی ٹیم نے ڈیڑھ صدی سے زیادہ عرصے سے استعمال ہونے والے اردو الفاظ کی شناخت کے لیے بڑی محنت سے تحقیق کی۔ وہ ٹریننگ مینول میں تقریباً 1,100 اردو الفاظ کو اپنے ہندی مساوی الفاظ سے بدلنے میں کامیاب رہے۔
کچھ اردو الفاظ 1860 سے تعزیرات ہند میں اور 1872 سے انڈین ایویڈنس ایکٹ میں استعمال ہو رہے تھے۔ یہ اردو الفاظ سے پرانی نسل کے پولیس افسران واقف تھے۔ تاہم، نوجوان نسل کو اردو کا محدود علم تھا اور اسے سمجھنے اور استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔
یہ سچ ہے کہ کئی سالوں سے اسکول اور کالج کے نصاب میں اردو کو پسماندہ رکھا گیا ہے اور اس لیے اردو کے پرانے الفاظ سے واقفیت آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہے۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق کچھ اردو الفاظ جن کو پیچیدہ اور سمجھنا مشکل قرار دیا گیا ان میں بامودیت (شکایت کنندہ)، تفسیر (تفصیلاتی واقعہ)، نقش نظری (واقعہ کی جگہ) اور تذکرہ (پولیس جنرل ڈائری میں لکھی گئی تفصیل) شامل ہیں۔
یہ الفاظ پولیس افسران روزمرہ کے کاموں میں استعمال کرتے تھے۔ تاہم، اگر ان الفاظ کی جگہ پراسوڈی، ورنا آتم گھٹنا، گھٹناکرم، سمپورن وورتن وغیرہ کے الفاظ استعمال کیے جائیں گے تو بات وہیں کی وہی رہ جائے گی ،پیچیدگی اور نا واقفیت کر مسئلہ حل نہ ہو کر ایک مختلف شکل میں باقی رہے گا۔