اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا اعلان ،مسلم پرسنل لا ءختم

تعدد ازدواج ،حلالہ پر پابندی،لیو ان ریلیشن کی چھوٹ ،رجسٹریشن لازمی ،پشکر سنگھ دھامی نے تمام برادریوں کیلئے اسے سنگ میل قرار دیا

نئی دہلی ،27 جنوری :۔

اترا کھنڈ میں  یکساں سول کوڈ (یو سی سی)  کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔اس طرح  یکساں سول کوڈ  نافذ کرنے والی اتراکھنڈ ملک کی  پہلی ریاست بن گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے پیر 27 جنوری کو یو سی سی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے اسے تمام معاشروں میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے سنگ میل قرار دیا۔

واضح رہےکہ یہ ایک متنازعہ قانون ہے جس کا مقصد تمام مذاہب کے  پرسنل قوانین کو یکجا کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے اعلان کے ساتھ یہ یہ دعویٰ کیا کہ  یہ ایک ترقی یافتہ اور خود انحصار ہندوستان کے وزیر اعظم کے وژن میں ہماری شراکت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے رول آؤٹ کے لیے تمام ضروری منظوری اور افسران کی تربیت مکمل کر لی گئی ہے۔

اتراکھنڈ میں یو سی سی کا دائرہ کار

یو سی سی تمام مذاہب میں یکسانیت کو لازمی قرار دیتے ہوئے شادی، طلاق، جانشینی، اور لیو ان رلیشن سے متعلق قوانین کو کنٹرول کرنا ہے۔

کلیدی دفعات میں شامل ہیں:مردوں اور عورتوں کے لیے مساوی شادی کی عمر مقرر کرنا۔تعدد ازدواج اور حلالہ جیسے اسلامی طریقوں پر پابندی۔تمام بچوں کے ساتھ  ان کی پیدائش کے حالات سے قطع نظر مناسب سلوک کرنا ۔وصیت بنانے اور لیو ان رلیشن  کو منظم کرنے کے لیے آسان طریقہ کار متعارف کرانا۔

واضح رہے کہ یو سی سی بی جے پی کے 2022 کے انتخابی منشور میں ایک بڑا وعدہ تھا، جس کی وجہ سے اتراکھنڈ میں پارٹی کی مسلسل دوسری بار تاریخی کامیابی حاصل ہوئی۔ مارچ 2022 میں حکومت بنانے کے فوراً بعد، دھامی نے قانون سازی کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں ایک ماہر پینل  کی تشکیل کی تھی۔ جس نے  مختلف کمیونٹیز کے ساتھ مشاورت کے ذریعے 18 مہینوں میں  مسودہ تیار کیا تھا۔ فروری 2024 میں پیش کیا گیا تھا۔ ریاستی اسمبلی نے 7 فروری کو قانون سازی کی منظوری دی۔سابق چیف سکریٹری شتروگھنا سنگھ کی قیادت میں ایک اضافی کمیٹی نے بعد میں اس ایکٹ کے نفاذ کے لیے قواعد و ضوابط بنائے۔

اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ دوسری ریاستوں کے لیے ٹیسٹ اور تجربہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔آسام اور دیگر ریاستیں اس طرح کے قانون بنانے اور خاص طور پر مسلم پرسنل لاء کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ ان کی نظریں اتراکھنڈ پر ہیں ۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیایو سی سی  سماجی تناؤ میں اضافہ کرے گا  یا حکومت تمام طبقات کو سمجھانے میں کامیاب ہوگی۔