اتراکھنڈ میں مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ، اب تک 170 سیل

نئی دہلی ،14 اپریل :۔
اترا کھنڈ میں ہندوتو تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف خاص طور پر دکانوں اور روزی روٹی کی تلاش میں پہنچے لوگوں کو پہلے ہی نشانہ بنایا جا رہا تھا اور اب یہاں کی دھامی حکومت نے بھی مسلمانوں کے خلاف سرکاری سطح پر کارروائی کر رہی ہے۔یہ کارروائی منظم طریقے سے گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔حالیہ دنوں میں اس کارروائی میں مزید تیزی آئی ہے۔ حکام نے کم از کم 170 مدارس کو سیل کیا ہے اگرچہ سرکاری حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ ادارے اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ یا ریاستی محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کے بغیر کام کر رہے تھے، مقامی مسلمانوں اور مدرسوں کے اماموں کا کہنا ہے کہ یہ مسلم اداروں پر ٹارگٹڈ حملہ ہے۔
ہلدوانی میں، ضلع انتظامیہ، میونسپل کارپوریشن اور مقامی پولیس کے اہلکاروں پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم نے اتوار کو بھی مسلم اکثریتی بنبھول پورہ علاقے میں ایک خصوصی معائنہ مہم چلائی۔ ٹیم نے کہا کہ اس نے اداروں کو مناسب رجسٹریشن اور دیگر ریگولیٹری تقاضوں کی تعمیل کے لیے چیک کیا۔ افسران نے بتایا کہ معائنہ کے دوران کئی مدارس غیر رجسٹرڈ پائے گئے جس کی وجہ سے ان میں سے سات کو سیل کر دیا گیا۔ اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کے دفتر سے جاری کردہ ایک ریلیز کے مطابق، ریاستی حکومت نے ان مدارس کی تحقیقات کے لیے خصوصی سروے ٹیمیں تشکیل دی تھیں، جن کی رپورٹوں کی بنیاد پر ضلع انتظامیہ نے یہ سخت کارروائی کی۔
دہرادون، ہریدوار، ادھم سنگھ نگر اور خاص طور پر بنبھول پورہ (ہلدوانی) جیسے علاقوں میں بہت سے مدارس یا تو بند کر دیے گئے ہیں یا ان کی تحقیقات جاری ہیں۔ہلدوانی کے مجسٹریٹ اے پی باجپئی کے مطابق، ان اداروں نے ریاستی حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی کی اور انہیں اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ یا ریاستی محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں پایا گیا۔
واضح رہے کہ دھامی حکومت ریاست میں مسلمانوں کے خلاف ایک مہم کے طور پر کارروائی کر رہی ہے۔ اس مسلم مخالف کارروائی کے تحت اب تک سیکڑوں مزاروں کو مسمار کر دیا گیا ہے،درگاہوں کو منہدم کر دیا گیا ہے اور اب مدارس کو بھی اسی مسلم مخالف مہم کے تحت سیل کیا جا رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ریاست میں اس وقت کام کر رہے تقریباً 500 مدارس آنے والے دنوں میں بند ہو سکتے ہیں۔