اتراکھنڈ: مسلم نرس کےقتل  معاملہ پہنچا سپریم کورٹ  ، سی بی آئی تحقیقات اور معاوضے کی درخواست

جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے مقتولہ نرس کی بہن اور بھائی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ،پولیس کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار

نئی دہلی،13 ستمبر :۔

کولکاتہ کے آر جی کر اسپتال  میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ ہوئی عصمت دری اور قتل کےبہیمانہ واقعہ پر آج بھی ہنگامہ جاری ہے۔  وزیر اعلیٰ  ممتا بنرجی کو جھکنا پڑا،یہاں تک کہ  انہیں استعفیٰ کا ارادہ بھی ظاہر کرنا پڑا مگر وہیں دوسری طرف اترا کھنڈ میں ایک مسلم نرس کے ساتھ ہوئی عصمت دری اور قتل کے انتہائی اندوہناک واقعہ پر کہیں کوئی چرچہ نہیں ہوا،میڈیا میں بھی اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔بلکہ انصاف کیلئے متاثرین کو در در بھٹکنا پڑا ۔اب معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا ہے۔ مقتولہ کی بیٹی اور بہن نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کے تعاون سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پٹیشن دائر کی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے ایک پریس بیان جاری کر کے اس کی اطلاع دی۔ بیان کے مطابق اس پٹیشن میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ قتل کی اس واردات کی تحقیقات سی بی آئی کے ذریعہ کرائی جائے اور متاثرہ خاندان کو معاوضہ دیا جائے۔

پٹیشن میں درخواست کی گئی ہے کہ معاملہ کی تحقیقات کو آزادانہ طور پر کرایا جائے اور ریاستی حکومت کو مقتولہ کی کمسن بیٹی کو معاوضہ دینے کا حکم دیا جائے۔ پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قومی سطح پر میڈیکل اسٹاف کی حفاظت کے لیے گائیڈلائنس تیار کی جائیں۔ اس پٹیشن میں یونین آف انڈیا، وزارت خواتین و اطفال اور اتراکھنڈ حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں داخل عرضی کے مطابق   30 جولائی کو  مقتولہ اسپتال سے واپس آتے وقت لاپتہ ہو گئی تھی۔ پولیس میں رپورٹ درج کرانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور 8 اگست کو نرس کی سڑی ہوئی لاش ملی۔ لاش کی شناخت اس کے موبائل کے ذریعے کی گئی۔ ایک ملزم کی راجستھان سے گرفتاری کی گئی، مگر الزام ہے کہ پولیس نے ایک پہلے سے تحویل میں موجود نشے کے عادی شخص کو گرفتار کر لیا۔

پٹیشن میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس نے شکایت پر کئی دنوں تک کوئی کارروائی نہیں کی اور متوفیہ کے اہل خانہ کو پولیس اسٹیشن کے بار بار چکر لگانے پڑے۔ عوامی احتجاج اور غصے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس کی کارروائی مشکوک ہے اور انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ کیس کی تحقیقات سی بی آئی سے کروائی جائے۔ پٹیشن میں الزام لگایا گیا ہے کہ مقامی پولیس کی تحقیقات درست سمت میں نہیں جا رہی ہیں اور عوامی دباؤ کے تحت ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ کیس عصمت دری اور قتل کی منظم سازش کا لگتا ہے۔