اتراکھنڈ: شدت پسند ہندو گروپ کے ارکان نے مسلم دکانداروں کو ہراساں کیا
ہندو نام سے دکان چلانے،دکان میں ہندو بھگوان کے پوسٹر چسپاں کرنے کا الزام لگا کر ہراساں کیا
نئی دہلی ،11جنوری :۔
اتراکھنڈ میں شدت پسند ہندوؤں کا گروپ مسلمانوں کے خلاف مسلسل حملہ کر رہا ہے ۔کہیں لو جہاد کے نام پر تو کہیں لینڈ جہاد کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنا اور مسلمان دکانداروں اور پھیری کرنے والوں کو پریشان کرنے کی خبریں اور ویڈیو اکثر وائرل ہوتے رہتے ہیں ۔تازہ معاملہ دہرادون کا ہے جہاں دو مسلم دکانداروں کو شدت پسندوں کا گروپ گھیر کر ہراساں کر رہا ہے ۔ان دکانداروں پر ہندو نام سے دکان چلانے اور ہندو دیوتاؤں کے پوسٹر لگا کر فائدہ اٹھانے کا الزام ہے ۔
وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک دکان میں دو افراد کو شدت پسندوں کا گروپ گھیرے ہوئے ہے ااور انہیں مسلسل ہراساں کر رہا ہے بلکہ کچھ ان پر حملہ بھی کر رہے ہیں۔دکان پر امن جنرل اسٹور کا پوسٹر چسپاں ہے اس کے علاوہ اس دکان میں ہندو دیوی دیوتا کا پوسٹر پر ہے ۔
شدت پسندوں کے گروپ میں شامل رادھا نامی ایک خاتون کویہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ دیکھو مسلمان کس طرح ہندو دیوتاؤں کا پوسٹر لگا کر دکان چلا رہے ہیں ،یہ ہندو گراہکوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ تم مسلمان ہو تو ہندو نام سے دکان کیسے چلا سکتے ہو۔
دکانداروں کے مطابق یہ دکان انہوں نے کرایہ پرلیا ہے ،اس دکان ک ے حقیقی مالک ہندو ہیں جن کا نام انیل ہے ۔یہ صرف کرایہ دار ہیں ۔اس کے باوجود شدت پسند انہیں مسلسل ہراساں کر رہے ہیں ۔دکان مالک کا نمبر مانگ رہے ہیں۔
اس دوران وہ لوگ الزام لگا رہے ہیں یہ دونوں لوگ ہندو بھگوانوں کے نام کا غلط استعمال کرکے کیسے کما رہے ہیں۔
اس کے بعد گروپ نے پوسٹر ہٹا دیا، اور دکان میں نصب چھوٹے سے مندر کو ہٹا دیا اور "جے شری رام” کے نعرے لگانے لگے۔
پوسٹر ہٹانے کے عمل کے دوران، رادھا ان دو آدمیوں کو سنگین نتائج سے خبردار کرتی ہے اگر وہ دوبارہ اپنی دکان چلانے کے لیے ہندو دیوتاؤں یا سناتن دھرم کے اظہار کے مبینہ غلط استعمال کیا تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔